ہمیں کامیابی کیلئےسیرت طیبہ اوراصحاب رسول کےنقش قدم پر چلناہوگا،شہباز شریف
یوتھ ویژن نیوز (ثاقب غوری سے ) :وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ ہمیں کامیابی کے لئے سیرت طیبہ اور اصحاب رسول کے نقش قدم پر چلناہو گا ،
ہم ایمان، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں، فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے عدالتی نظام ،گڈ گورننس کو ٹھیک کرنا ہو گا،عوام کے لئے سستا علاج،تعلیم اور دیگر سہولیات فراہم کرنا ہونگی ،سیاست کی بجائے تین کروڑ تیس لاکھ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔وہ اتوار کے روزعید میلاد النبیؐ کے سلسلے میں ماڈل ٹائون میں منعقدہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔گورنر پنجاب بلیغ الرحمن،حمزہ شہباز،علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی،ارکین اسمبلی ،مسلم لیگ(ن)کے رہنما،علما کرام و مشائخ عظام سمیت دیگر اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نےجیل میں قید دنوں کی کہانی سنا دی،نوازشریف
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے دورمیں تشریف لائے جب ظلمت،جہالت کا دور دورہ تھا ،بچیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا،انسانیت غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی،بے گناہوں کو سزائیں دی جاتی تھیں،خواتین کو ذاتی جاگیر سمجھا جاتا تھا،ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم تھا،ایسے گھٹن کے ماحول کو باعث ندامت سمجھنے کے بجائے فخر سمجھا جاتا تھا،ان حالات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور سحر بن کر طلوع ہوئے،نبوت کا اعلان کرنے سے پہلے اس بد اخلاق معاشرے میں آپ ؐکو صادق اور امین کہا جاتاتھا،آپ ؐنے جب ہجرت کی تو لوگوں کی امانتیں حضرت علی کو سونپیں اور انہیں کہا کہ یہ ان لوگوں کو لوٹا دینا جن کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ؐعلم و اخلاق کے اعلی درجے پر فائز تھے،آپ ؐکے دشمن بھی آپ ؐکی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے اور ریاست مدینہ سے ہمیں بہت سارے درس ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انصار نے جو مثال قائم کی ہمیں آج اس پر عمل پیرا ہونا چاہئے،انصار نے نہ صرف ہجرت کر کے آنے والوں کے دکھ درد بانٹے بلکہ ان کو اپنے مال سے حصہ بھی دیا اور بے کسوں،یتیموں،بے سہاروں کی داد رسی کی، انہیں خوراک ،رہائش اور دیگر سہولیات فراہم کیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ فلاحی ریاست کی طرف گامزن ہو گئی ،اسلام تیزی سے پھیلنے لگا اور لوگ جوک در جوک خوشی سے دائرہ اسلام میں شامل ہونے لگے مگر آج ریاست مدینہ کا ہم جائزہ لیں کیا ہم جواب دہ نہیں،آج ہمیں اپنا اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہیے اور ہم دیکھیں کہ ہم عملی اور تحقیقی طور پر کہاں کھڑے ہیں،کیا ہم گڈ گورننس ،کرپشن،عوام کی خدمت،ایمانداری اور عدل و انصاف کے تقاضے پورے کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کسی گروہ یا ملک کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا نہیں کرنے دیں گے،آرمی چیف
محمد شہباز شریف نے کہا کہ آخر کب تک ہم روایتی تقاریر سنتے اور کرتے رہیں گے،ہم آج مثالیں ریاست مدینہ کی دیتے ہیں اور عدل و انصاف سے منہ پھیر لیتے ہیں اور اس کا کہنا نہیں مانتے ،ہم قانون اور آئین سے خود کو زیادہ طاقتور سمجھتے ہیں،مخالفین کے لئے ایسے الفاظ بولتے ہیں جو اخلاقیات سے گرے ہوئے ہوں۔انہوں نے کہا کہ مثال تو ریاست مدینہ کی دی جاتی ہے لیکن عام شہری تو دور عدالت اور جج کو بھی جواب دینے پر ہم تیار نہیں، کوئی حساب مانگ لے تو اس پر رقیق حملے کرتے ہیں،کیا یہ عدل وانصاف کے تقاضے آج وہی ہیں جو ریاست مدینہ میں تھے،کیا طاقت ور اور کمزور واقعی قانون کے نیچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں قانون کے سامنے سب برابر تھے ،کیا ہمارے معاشرے میں عدل کے سامنے سب برابر ہیں،بہتان، جھوٹ، تہمت لگا کر مخالفین کو ناحق قید خانوں میں ڈال دیا جائے، کیا یہ طرز عمل ریاست مدینہ کے ماننے والے کا ہوسکتا ہے، قوم کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا گیا اور معاشرتی تانے بانوں کو ادھیڑ کر رکھ دیا گیا اور پھر بھی باتیں ریاست مدینہ کی ایسے کی جاتی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے، آج تین کروڑ 30 لاکھ سیلاب زدگان متاثرین تباہی اوربربادی کی تصویر بنے پڑے ہیں کیا ہمارا جذبہ ایثار انصار مدینہ والا ہے،آج بھی بعض لوگوں کوسیلاب زد گان کی اپنے گھروں میں آباد کاری سے زیادہ اپنی سیاست پیاری ہے،
یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم شہباز شریف سے گورنرپنجاب بلیغ الرحمان کی ملاقات
جب بیت المال ، توشہ خانہ ذاتی کمائی کے ذرائع بن جائیں تو کیا ریاست مدینہ میں اس کا تصور موجود تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اپنا گھر تو ہم ریگولرائز کروا لیتے ہیں جبکہ دوسروں کے گرا دیتے ہیں،کیا ریاست مدینہ میں ایسا کرنے کا تصور ملتا ہے،ریاست مدینہ تو وہ تھی جس میں عوام پر معاشی بوجھ ختم کر دیاگیا،زکوة دینے والے تو تھے لیکن لینے والے نہیں ملتے تھے،ہمیں کامیابی کے لئے سیرت طیبہ اور اصحاب رسول کے نقش قدم پر چلناہو گا جبکہ ہم ایمان، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے عدالتی نظام ،گڈ گورننس کو ٹھیک کرنا ہو گا،عوام کے لئے سستا علاج،تعلیم اور دیگر سہولیات فراہم کرنا ہونگی،ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمیں بھی اس دنیا سے جانا ہے اور نہ صرف اللہ کے حضور پیش ہونا ہے بلکہ شافع کائنات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور بھی پیش ہونا ہے تو ہم ان کو کیا منہ دکھائیں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے کہا کہ میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا شکر گزار ہوں ان کی وساطت سے یہ سیرت النبی ؐکانفرنس منعقد ہو رہی ہے اور میں پوری قوم کو عید میلاد النبی کے موقع پر مبارکبا دیتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو گرفتارکیے جانےکا امکان
انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اور تعلیمات رہتی دنیا تک انسانیت کے لئے اعلی نمونہ ہے،غیر ملکی مصنف داکٹر مائیکل جیسے مصنف نے دنیا کی سو بہترین شخصیات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے نمبر پر رکھا اور وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہ شخصیت ہیں جنہیں دنیا کے ہر میدان میں کامیابی ملی،،بڑے بڑے مدح سرائوں نے یہی کہا کہ بعد از خدا توئی قصہ مختصر۔اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا