پاکستان ویٹرنری اینڈ میڈیکل کونسل کی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی تاریخی پذیرائی

تحریر محمد اسد نعیم
زیر نگرانی پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد منصور اور شہزاد احمد خالد


وطن عزیز پاکستان میں گزشتہ چند دہائیوں سے زراعت اور لایئو سٹاک پر مبنی معیشت کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ ایسے ادارے خصوصی طور پر اعلی تعلیم کے شعبے میں ویٹرنری کی تعلیم و تربیت اور تحقیق کو مستحکم کیا جاے جو معاشی ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے۔

اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں سال 2006 میں کالج آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کا قیام عمل میں آیا۔ اسکا مقصد ویٹرنری اور اینمل سائنسز میں مہارت یافتہ افرادی قوت پیدا کرنا تھا ۔ اس کالج کو جو ترقی اور توسیع گزشتہ تین برسوں میں ملی ہے اسکی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اس سلسلے میں ایک دلچسپ واقعہ بیان کرنا بے جا نہ ہوگا۔ 26 جولائی 2019 کا دن تھا ۔ موجودہ وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب اپنے فرائض منصبی سنبھالنے کے لئے عباسیہ کیمپس کے وائس چانسلر آفس پہنچے۔ وہاں پر موجود وائس چانسلر صاحب نے انتہائی عجلت میں اطہر محبوب صاحب سے ایک وفد کی ملاقات کرائی جو پہلے سے وہاں موجود تھا۔ یہ وفد پاکستان ویٹرنری اینڈ میڈیکل کونسل کا تھا اور یونیورسٹی کی کارکردگی سے سخت نالاں اور ناراض دکھائی دے رہا تھا۔ جانے والے وائس چانسلر نے آنیوالے وائس چانسلر کے حوالے مہمان کئے اور روانہ ہو گئے۔ ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب اس صورتحال کے لئے بالکل تیار نہ تھے وہ تو ابھی یونیورسٹی کا چارج سنبھال رہے تھے۔ خیر ملاقات اور بات چیت کا آغاز ہوا۔ ویٹرنری اینڈ میڈیکل کونسل کے وفد نے کہا کہ یونیورسٹی کی کارکردگی مایوس کن ہے ۔اب آپ آ گئے ہیں لیکن ہم زیادہ پر امید نہیں۔ آپ سے پہلے بھی وائس چانسلر حضرات نے کافی کوشش کی مگر نہ ویٹرنری فیکلٹی بہتر ہوئی نہ ہی لیبارٹریاں اور دیگر انفراسٹرکچر۔ ہم ایکریڈیٹیشن نہیں دے سکتے اور نہ ہی آپکے ڈی وی ایم پروگرام کو تسلیم شدہ قرار دے سکتے ہیں۔ ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ میں نے ابھی چند منٹ ہی ہوے ہیں نئی یونیورسٹی کا چارج لیا ہے لیکن خاطر جمع رکھیں آپ کو حالات میں جلد بہتری ملے گی۔ پھر سب نے دیکھا جیسے ہی یونیورسٹی موجودہ وائس چانسلر کے آنے سے ترقی اور توسیع کے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ۔ جہاں ہر شعبے نے ترقی کے نئے باب کھولے ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کالج میں بھی ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ سلیکشن بورڈذ کے ذریعے فیکلٹی کی تعیناتی شروع ہوئی، انفراسٹرکچر، لیبارٹریوں کے قیام، جدید آلات کی فراہمی کیساتھ لایئو سٹاک فارم قائم ہوا ۔ الغرض ویٹرنری اینڈ میڈیکل کونسل کے تمام معیارات پر حقیقی عملدرآمد کا آغاز ہو گیا۔ کالج آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کو فیکلٹی کا درجہ ملا۔ چند ماہ قبل پاکستان ویٹرنری اینڈ میڈیکل کونسل کے وفد نے یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ فقط تین برسوں میں ہونیوالی غیر معمولی ترقی کے نتائج سامنے تھے۔ وفد کے ارکان نے اس غیر معمولی ترقی اور بہتر ی کو تسلیم کیا۔ فیکلٹی ممبران کی تعداد میں غیر معمولی آضافہ، اساتذہ کی ترقیاں اور کلاس رومز و لیبارٹریوں کے معیار میں بہتری، ویٹرنری کلینک اور لایئو سٹاک فارم کے قیام سمیت ان سبھی اقدامات کو سراہا گیا اور پہلے سے موجود بڑی اور پرانی ویٹرنری یونیورسٹیوں کیلئے قابل تقلید مثال قرار دیا گیا۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور جہاں ویٹرنری کے اساتذہ اور طلباء وطالبات ایکریڈیٹیشن کے لیئے کبھی سڑکوں پر ہوا کرتے تھے، نے یہ تاریخی اعلامیہ بھی جاری کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں

WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com