لاڑکانہ میں ہونے والی بارش لاڈلے افسران کے باعث رحمت سے زحمت بن گئی
لاڑکانہ میں بارش قدرتی آفت ضرور تھی لیکن زیادہ نقصان انسانی مجرمانہ غفلت کے باعث ہوا لاکھوں افراد بےگھر فصلیں تباہ۔30 ہلاکتیں ایک ہزار زخمی اس کا ذمہ دار آخرکون۔۔۔۔سب کچھ کو آنکھوں سے دیکھا اور رپورٹ کیا جس سے کچھ سوالات نے جنم لیا اب دیکھنا یہ ہے کے ان سولات کا جواب کون دے گا۔
1۔بارش برسنے کی پیشگوئی محمکہ موسمیات نے بہت پہلے سے کی لیکن انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کیے؟؟
یہ بھی پڑھیں: سندھ کےعلاقوں میں 1100 ملی میٹر تک بارش ہو چکی
2۔بارش مسلسل دوہفتے تک چلی لیکن اربوں روپوں کے اخراجات سے بنائے جانے والی ڈرینیج نے کام کیوں نہیں کیا؟؟
3۔بارش برسنے کے دوران روزانہ 5 سے 7 گھنٹے بارش رکتی ضرور تھی اس دوران ضلعی اور میونسپل انتظامیہ نے پانی کی نکاسی کے انتظامات کیوں نہیں کیے؟
یہ بھی پڑھیں: سوات اورڈی آئی خان کےعلاقوں میں بارشوں نے تباہی مچا دی
4۔انتظامیہ 6 روز تک ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر دھری بیٹھی رہی اور پانی جمع ہوتا رہا جس سے گھر گرے 30 انسانی جانیں گئی سینکڑوں بےگھر ہوئے فصلیں تباہ ہوئیں اور آبادیوں میں پانی گیا اس کا ذمہ دار کون؟؟
5۔بارش میں ٹرانسفارمر اور بجلی کے کھمبے پانی میں ڈوبے ہونے کے باعث بجلی بند تھی پھر پمپنگ اسٹیشن ڈیزل پر کیوں نہیں چلائے گئے؟؟؟
6۔ماہانہ کروڑوں روپے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو ڈسپوزل مشینیں چلانے کے لیے ذیزل کی مد میں دئے جاتے ہیں وہ بارش میں کیوں نہیں چلائے گئے وہ پیسے ہر ماہ کہاں خرچ ہوتے ہیں؟؟
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کے خوشخبری،گندم کی فی من امدادی قیمت 3000 ہزارروپے مقرر کرنے کی تجویز
7۔صورت حال خراب ہونے اور متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد بلاول بھٹو اور وزیر اعلی مراد علی شاہ کے دورے کے بعد پمپنگ اسٹیشنز ڈیزل پر چلائے گئے لیکن جنریٹر خراب ہونے کے باعث متعدد جنریٹرز پھٹ گئے کیوں کے جنریٹرر کی کوئی مرمت کی ہی نہیں گئی تھی اس کا ذمہ دار کون؟؟؟
8۔خیمے اور کھانہ ایک لاکھ سے زائد بے گھر افراد کو پہنچانا ضلعی انتظامیہ کی ذمیداری تھا مسلسل متاثرین خیمے اور کھانے کے لیے احتجاج کررہے ہیں جن پر ڈپٹی کمشنر نے پولیس سے لاٹھی چارج کروا کے گرفتار کروایا، کیا خیمہ اور کھانہ مانگنا جرم ہے اس کا ذمہ دارکون؟؟؟؟
9۔انتظامیہ کی جانب سے قائم ریلیف کیمپوں میں متاثرین کھانے دوائیں اور بچے دودھ کے لیے بلک رہے ہیں لیکن انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی اس کا ذمہ دار کون؟؟
10۔اس معاملے کی کوئی انکوائری ہوگی یا اس سے پہلے ہی سالوں سے تعینات وہ لاڈلے افسران جنہوں نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے انہیں سیلاب میں تکلیف دہ کام سے بچانے کے لیے ٹرانسفر کردیا جائے گا؟؟
لاڑکانہ بلاول بھٹو ڑدداری کا حلقہ انتخاب اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کا آبائی ضلع ہے جہاں تعینات افسران کی نااہلی کے باعث آج دس لاکھ سے زائد عوام متاثر 90 فیصد تک فصل تباہ اور ایک لاکھ سے زائد افراد آج بغیر ٹینٹ۔کھانے اور دوا ملنے کے آسرے کھلے آسمان تلے زندگی گذار رہے ہیں ضلع کا کوئی بھی ایسا علاقہ نہیں جہاں دو سے 5 فٹ تک پانی موجود نہ ہو لاتعداد گھروں میں اب بھی بارش کا پانی موجود ہے ۔نکاسی آب اگر جلد ممکن ہوئی ہوتی تو 30 افراد نہ جاں بحق ہوتے اور نہ ہی ایک ہزار افراد زخمی ہوتے اور نہ ہی اتنے افراد بےگھر ہوتے۔ضرورت اس بات کی ہے کے کسی افسر کے تبادلے کے بجائے اعلی سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر اس قیامت کی گھڑی میں چند سکوں کی چمک کے لیے دوسروں کی جانیں لینے اور بےگھر کرنے والے بدبختوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو سامنے لاکر نشان عبرت بنایا جائے اس سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان کا ازالہ تو نہیں ہوسکے گا لیکن آئندہ کوئی آفت کی گھڑی میں اپنے مفاد اور کرپشن کے بارے میں سوچے گا بھی نہیں باقی بلاول صاحب اور سندھ حکومت کی مرضی کے وہ عوامی دشمنوں کا ساتھ دیتےہیں یا غریب عوام کا یہ تو وقت ہی بتاے گا۔۔