عدالت نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا
یوتھ ویژن نیوز ععراقی عدالت نے مقتدا الصدر کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایوان کو تحلیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتی ہیں۔ جو کہ سیاسی حریفوں کے ساتھ مسلسل سیاسی کشیدگی بڑھانے میں مصروف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مقتدا الصدر کے پیروکاروں نے اپنے حریف اور ایرانی حمایت یافتہ کارڈینیشن فریم ورک کی سخت مخالفت کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دے دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایف بی آئی کا چھاپہ،ٹرمپ کواپنی بیوی پر مخبری کا شبہ
عراق میں سیاسی بحران میں ہلچل تب زیادہ ہوئی جب عراق کے مقبول ترین مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے رواں ہفتے کے آخر تک پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے پر عدلیہ پر زور دیا تھا۔ جس سے ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار ہوسکے۔
لیکن عدلیہ نے تمام اداروں کو اپنے اختیارات کی حد میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے موقف اختیار کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتی ہے۔
عدلیہ نے مزید کہا آئین کے تحت پارلیمنٹ کو ایک تہائی ارکان کی درخواست پر ایوان میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران تحریک عدم اعتماد سے تحلیل کیا جا سکتا ہے یا صدر کی منظوری کے ساتھ وزیر اعظم پارلیمنٹ کو تحلیل کرسکتے ہی
واضع رہے کہ انتخابات گزرنے کے تقریباً 10 ماہ بعد بھی اتحادی حکومت کی تشکیل پر مختلف گروہوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے عراق میں کوئی حکومت اور نیا وزیراعظم یا نیا صدر نہیں ہے۔
یہ خبر بھی پرھیں: ایمازون نے پاکستان کے خلاف بڑا اقدام اٹھا لیا
عراق تیل سے مالا مال ہے لیکن جنگ زدہ ملک میں تازہ ترین بحران کے دوران مقتدی الصدر نے پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے مقتدیٰ الصدر کی صدر اور وزیر اعظم کے انتخاب میں ناکامی اور آئینی مدت کے اندر حکومت کی تشکیل کی عدم موجودگی پر تنقید سے اتفاق کیا ہے۔
مقتدیٰ صدر کے مخالف کوآرڈینیشن فریم ورک نے جمعے کو بغداد میں دھرنا دیا اورتقریباً 2 ہفتے قبل ان کے حامیوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور احتجاج کیا۔