نعت
مدحت۔ شاہ دو عالم میں ہوں کھوئی جیسے
چاندنی چاند کے ہالے میں سموئی جیسے
اس طرح دل میں اترتا گیا اسم۔ احمد
نور کی کرنوں سےچنری
ہو بھگوئی جیسے
برسی انوار کی بارش جو در اقدس پر
اس نے ہے ساری کثافت مری دھوئی جیسے
ٹپکے تھے آنکھ سے آنسو جو لڑی بن بن کر
باوضو کلیوں سے مالا ہو پروئی جیسے
آ ئی شہناز نداحاضری ہے تیری قبول
جاگی قسمت مری ایسی کہ نہ سوئی جیسے
ڈاکٹر شہناز مزمل
Load/Hide Comments