اپنے ہونے کی کچھ گواہی دے
اپنے ہونے کی کچھ گواہی دے
ہر طرف حق ہی حق سنائی دے
جب بھی آ واز دوں میں صل۔ علی
مجھ کو روضہ یہاں دکھائی دے
تشنگی دید کی نہ اور بڑھا
جلوہء گنبد۔ مینائی دے
راز ہوں آشکار مجھ پر بھی
رسم۔ دنیا سے اب ر ہائی دے
ہاتھ پھیلا کے کب سے میں ہوں کھڑی
منتظر ہے دعا رسائی دے
فیض شہناز کو بھی مل جائے
کوچہ عرفان کا دکھائی دے
ڈاکٹر شہناز مزمل
Load/Hide Comments