بھارت میں قومی سلامتی کے مشیروں کا سربراہ اجلاس ریاستی دہشت گردی کے ٹریک ریکارڈ کو مٹانے اور ماضی کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش قرار
اسلام آباد۔9نومبر (اے پی پی):بھارت (کل)بدھ کو افغانستان سے متعلق علاقائی ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے جس کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کو ریاستی دہشت گردی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مذموم عزائم کو چھپانے کے لئے ایک فضول کوشش کی جارہی ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت میں افغانستان سے متعلق سربراہی اجلاس ستم ظریفی ہےکیونکہ میزبان بھارت افغان سرزمین کو پڑوسی ممالک کے خلاف استعمال کرتا رہاہے۔ستمبر میں پاکستان نے افغانستان سے بھارت کی سرپرستی میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں ایک ڈوزیئر پیش کیا جس میں بھارت کے خفیہ اداروں اور جماعت الاحرار، بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان سمیت پاکستانی دہشت گرد گروپوں کے درمیان رابطوں کی لاکھوں ڈالر کی بینک ٹرانزیکشنز، دستاویزات اور آڈیو کلپس کی شکل میں متعلقہ شواہد کے ساتھ تفصیلات موجود تھیں۔
ڈوزیئر میں انکشافات کی تصدیق عالمی رہنماؤں نے بھی کی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک سابق امریکی وزیر دفاع نے 2011 میں اوکلاہوما کی کیمرون یونیورسٹی میں سامعین کو بتایا کہ بھارت نے کچھ عرصہ افغانستان کو دوسرے محاذ کے طور پر استعمال کیا ہے اورکئی سال سرحد کے اس پارپاکستان کے لئے مسائل پیدا کرنے کیلئے مالی معاونت کی ہے۔
اس کے علاوہ، ہندوستانی حکام اور فوجی اہلکاروں نے اعتراف کیا ہے کہ ہندوستان دہشت گردی کو پاکستان کے خلاف خارجہ پالیسی کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ ان میں آنجہانی بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر اور میجر (ریٹائرڈ) گورو آریہ بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک ٹیلی ویژن شو میں کھلے عام اعتراف کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں عدم استحکام کو ہوا دینے میں ملوث تھے۔
افغانستان پر امریکی حملے کے بعد، بھارت کو پاکستان میں انتشار پھیلانے، عدم استحکام ، فرقہ وارانہ کشیدگی اور نسلی کشیدگی کو ہوا دینے کا موقع ملا۔دی بز فیڈ نیوزکی جانب سےجاری کردہ بڑی تعداد میں خفیہ سرکاری دستاویزات میں دکھایا گیا کہ کس طرح دنیا کے کچھ بڑے بینک اور دیگر مالیاتی ادارے ڈرگ کارٹلز، منی لانڈرنگ اور دہشت گرد گروہوں کی جانب سے مشکوک لین دین کے طور پر کھربوں ڈالر منتقل کر رہے تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 44 ہندوستانی بینکوں اور مالیاتی اداروں کو امریکی محکمہ خزانہ کے ادارے مالیاتی جرائم کے نفاذ کے نیٹ ورک (فن سین) کی طرف سے سینکڑوں ‘سب سےزیادہ خفیہ مشتبہ سرگرمی رپورٹس(ایس اے آر) میں ملوث قراردیاگیا ۔ان پرلانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور مالیاتی فراڈکا الزام لگایا گیا تھا۔ یورپی یونین (ای یو)ڈس انفو لیب کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کی اور اس کے خلاف عالمی مہم بھی چلائی اور ساتھ ہی ساتھ انفارمیشن وار چلائی اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت 2005 سے پاکستان اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالہ سے مذموم مہم چلا رہا ہے۔ اپنے بیانیے کی قانونی حیثیت ثابت کرنے کے لئے ہندوستان نے 500 سے زیادہ ویب سائٹس کے ڈومین رجسٹر کئے ہیں۔
اس نے 116 ممالک میں 750 جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس بھی بنائے جنہوں نے بھارتی بیانیے کو آگے بڑھایا، پاکستان کے خلاف بے جا جھوٹ بولا، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں منفی خبریں چلائیں اور پاکستان کو دہشت گردی کے ریاستی سرپرست کے طور پر پیش کیا تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اب بھارت نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قبضے کے بعد پاکستان میں عدم استحکام کو ہوا دینے کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ کھو دی ہے۔
اس طرح قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس کے انعقاد کو ماضی کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بھارت کی ناکام کارروائی قرار دے رہے ہیں۔