متاعِ عشق عاشق کی جزا ہے
متاعِ عشق عاشق کی جزا ہے
ثمر چاہت کا اس کی لا الہ ہے
وہ جن پر بھیجتا ہے اپنی رحمت
کرم اس کا ہے مجھ کو چن لیا ہے
مرے سر پر ہے تیرا ہاتھ مولا
ردائے عشق بھی تیری عطا ہے
اتر آیاتو جب سے میرے اندر
جو کھولوں آنکھ نشہ ٹوٹتا ہے
عجب اک کیف میں شہناز گم ہے
کہ تو نے اس کو بھی اپنا لیا ہے
ڈاکٹر شہناز مزمل
Load/Hide Comments