شہباز شریف کا اسپیکرایاز صادق کو 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اہم ٹاسک سونپنے کا فیصلہ
وزیرِاعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اسپیکر ایاز صادق کو اہم ذمہ داری سونپ دی، آج شام پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس طلب۔
یوتھ ویژن نیوز: پارلیمنٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے لیے وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو اہم ٹاسک سونپ دیاہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے ذریعے آئینی ترمیم کے مسودے پر سیاسی اتفاقِ رائے قائم کریں تاکہ یہ اہم آئینی اقدام وسیع تر حمایت کے ساتھ منظور ہو۔ اسپیکر ایاز صادق نے وزیراعظم کی ہدایت پر فوری طور پر تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کر لیا ہے جو آج شام 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے اسپیکر لاؤنج میں منعقد ہوگا۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پیپلز پارٹی، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اور تمام پارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس کا بنیادی مقصد 27ویں آئینی ترمیم کے خدوخال پر بریفنگ دینا، تجاویز اکٹھی کرنا اور اس کے منظوری کے عمل کے لیے واضح حکمتِ عملی ترتیب دینا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر اجلاس سے قبل اور بعد میں پارلیمانی رہنماؤں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کریں گے تاکہ ترمیم کے نکات پر زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ یہ ترمیم سیاسی تنازع کے بجائے قومی اتفاقِ رائے کی بنیاد پر منظور ہو تاکہ ملک میں آئینی اور ادارہ جاتی استحکام پیدا ہو۔
مزید یہ بھی پڑھیں: تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ سامنے لائیں گے، خواجہ آصف
تاہم، ذرائع کے مطابق اگر کسی نکتے پر اتفاق نہ ہو سکا تو حکومت اپنی عددی برتری کی بنیاد پر ترمیم کو اسمبلی سے منظور کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے تمام ارکان اسمبلی اور اتحادی جماعتوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ ایوان میں مکمل حاضری کو یقینی بنایا جا سکے۔ اعداد و شمار کے مطابق قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے 125 ارکان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے 74 ارکان موجود ہیں، جبکہ دیگر اتحادی جماعتوں کے ارکان کی تعداد ملا کر حکومت کے پاس واضح عددی برتری حاصل ہے۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، جبکہ حکومت کو اس وقت 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق حکومت کی یہ حکمت عملی اس بات کی عکاس ہے کہ وہ کسی بھی صورت 27ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ سے منظور کروانا چاہتی ہے، چاہے یہ اتفاقِ رائے سے ہو یا محض اپنی اکثریت کی بنیاد پر۔ اجلاس میں آئینی ترمیم کے قانونی اور سیاسی پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی، اور ارکان کو بتایا جائے گا کہ یہ ترمیم ملک کے آئینی ڈھانچے میں کس نوعیت کی تبدیلیاں متعارف کرائے گی۔
27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے فیصل واوڈا کی مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات
اسپیکر ایاز صادق نے اپنے قریبی رفقاء سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ اس ترمیم کے معاملے کو سیاسی تنازع کی بجائے جمہوری مشاورت کے ذریعے آگے بڑھایا جائے۔ پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر کی قیادت میں ہونے والا یہ اجلاس آئینی تاریخ کے ایک اہم مرحلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیوں کہ اس کے نتائج ملک کی آئینی سمت متعین کر سکتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے تمام اتحادی جماعتوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ترمیم کے حتمی مسودے میں کسی جماعت کے مفادات کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف کا یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ حکومت اتفاقِ رائے کے ذریعے آئینی عمل کو مستحکم بنانا چاہتی ہے اور اسپیکر کو ایک فعال ثالث کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد پارلیمنٹ میں سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ ہفتے 27ویں آئینی ترمیم ایوان میں ووٹنگ کے لیے پیش کر دی جائے گی۔