”چین کا بڑا فیصلہ: امریکہ کی 16 کمپنیوں پر تجارتی پابندیاں ختم کر دی“
یوتھ ویژن نیوز : چین نے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں نیا باب کھولتے ہوئے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 15 امریکی کمپنیوں پر عائد برآمدی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہیں جبکہ مزید 16 کمپنیوں پر پابندیاں ایک سال کے لیے معطل رہیں گی۔
یہ فیصلہ 10 نومبر سے نافذ العمل ہوگا، جس کا اعلان چین کی وزارتِ تجارت نے اپنے تازہ بیان میں کیا۔ وزارت کے مطابق یہ اقدام موجودہ عالمی اقتصادی صورتحال اور چین و امریکہ کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے تاکہ دوطرفہ اقتصادی روابط کو فروغ دیا جا سکے۔ چینی وزارتِ تجارت نے وضاحت کی کہ اس فیصلے کے نتیجے میں چینی برآمدکنندگان کو ایک بار پھر دوہری مقاصد والی اشیاء (dual-use items) — یعنی وہ مصنوعات جو سول اور دفاعی دونوں شعبوں میں استعمال ہو سکتی ہیں — کی برآمد کے لیے اجازت نامے کے حصول کی درخواست دینے کی اجازت ملے گی۔
اس اقدام سے نہ صرف چینی کمپنیوں کو نئے مواقع میسر آئیں گے بلکہ امریکی اداروں کے ساتھ لین دین کے راستے بھی کھل جائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ تمام اقدامات بھی یا تو ختم کیے جا رہے ہیں یا ایک سال کے لیے معطل ہوں گے جو رواں سال مارچ اور اپریل میں اس وقت نافذ کیے گئے تھے جب مذکورہ امریکی اداروں کو “غیر معتبر اداروں کی فہرست” (Unreliable Entity List) میں شامل کیا گیا تھا۔ چین کے مطابق یہ اقدام 10 نومبر سے مؤثر ہوگا اور اس کے بعد چینی کمپنیاں باضابطہ طور پر ان امریکی اداروں کے ساتھ تجارتی معاہدوں اور تعاون کے لیے درخواست دے سکیں گی۔ وزارت نے کہا کہ اس فیصلے کا بنیادی مقصد “بین الاقوامی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام” کو یقینی بنانا ہے تاکہ عالمی تجارت میں غیر ضروری رکاوٹیں کم ہوں اور کاروباری ماحول زیادہ شفاف اور قابلِ اعتماد بن سکے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ چند ماہ کے دوران چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔ واشنگٹن کی جانب سے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں، خاص طور پر سیمی کنڈکٹر اور مصنوعی ذہانت کے شعبے سے وابستہ اداروں، پر برآمدی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جس کے جواب میں چین نے بھی متعدد امریکی کمپنیوں پر سخت اقدامات کیے تھے۔
تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا ازسرِنو آغاز ہو رہا ہے اور یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی ایک مثبت علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، بیجنگ کا یہ اقدام عالمی سرمایہ کاروں کو بھی ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ چین اب تجارتی استحکام اور کھلے پن کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اقتصادی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چین اپنی پالیسیوں کو عالمی منڈی کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ عالمی اعتماد بحال کیا جا سکے۔ وزارتِ تجارت نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ بھی اسی جذبے کے ساتھ چینی کمپنیوں کے لیے منصفانہ، شفاف اور غیر امتیازی تجارتی ماحول فراہم کرے گا۔ بیجنگ کی پالیسی کے مطابق، تجارتی شراکت داری میں توازن پیدا کرنا اور تنازعات کے بجائے تعاون کو فروغ دینا ہی خطے کی اقتصادی ترقی کے لیے بہتر راستہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر دونوں ممالک اس موقع سے فائدہ اٹھائیں تو نہ صرف دوطرفہ تجارت میں استحکام آ سکتا ہے بلکہ عالمی معیشت کو بھی درکار اعتماد واپس مل سکتا ہے۔