تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ سامنے لائیں گے، خواجہ آصف
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ پیش کیا جائے گا جبکہ پاک-افغان مذاکرات استنبول میں کل سے شروع ہوں گے۔
یوتھ ویژن نیوز : (واصب ابراہیم غوری سے) وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا جو حتمی مسودہ تیار ہوگا، وہ قوم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے اس آئینی ترمیم کی واضح شکل سامنے آ جائے گی، جب کہ بلاول بھٹو زرداری کو مکمل حق ہے کہ وہ اپنے خیالات اور مؤقف کا اظہار کریں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ترمیم کے نکات پر کیا بحث جاری ہے، کیوں کہ مختلف جماعتوں کی جانب سے اعتراضات پیش کیے گئے ہیں اور ایسے میں کسی حتمی رائے کا اظہار مناسب نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ایک ایسا مسودہ لانا چاہتی ہے جو قومی مفاد میں ہو اور آئین کی روح کے مطابق ہو۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جب آئینی معاملات پر اتفاقِ رائے پیدا ہوتا ہے تو وہ دیرپا نتائج دیتا ہے، اسی لیے حکومت مشاورت کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سمیت ہر سیاسی رہنما کو جمہوری اصولوں کے مطابق اپنی رائے کے اظہار کا پورا حق حاصل ہے، اور اختلافِ رائے جمہوریت کی بنیاد ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک-افغان تعلقات کے حوالے سے پاکستان ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کا خواہاں رہا ہے اور اسی تناظر میں افغان حکومت سے مذاکرات کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تب ہی بات آگے بڑھائی جاتی ہے، کیونکہ اگر کسی عمل کے نتیجے میں کوئی بہتری متوقع نہ ہو تو وہ صرف وقت کا ضیاع ہے۔ خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ پاکستانی وفد استنبول کے لیے روانہ ہو چکا ہے جہاں کل سے مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔
مزید پڑھیں : خواجہ آصف کا واضح انتباہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان دانش مندی سے فیصلے کرے اور ایسے اقدامات اٹھائے جن سے سرحدی کشیدگی کم ہو اور عوام کو سکون نصیب ہو۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ایک پرامن ہمسایگی کی پالیسی پر کاربند رہا ہے اور کسی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے، خطے کے حالات پیچیدہ ہیں، اس لیے دونوں ممالک کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل کی طرف مثبت سوچ کے ساتھ بڑھنا ہوگا۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ حکومت نہ صرف آئینی محاذ پر بلکہ خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی ملک کے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے اور تمام فیصلے قومی اتفاق رائے سے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی ایک جماعت کی رائے پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اجتماعی شعور کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم جمہوری ڈھانچہ قائم کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ ہی وہ فورم ہے جہاں اختلافات کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے، اس لیے تمام سیاسی قوتوں کو اس موقع پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اگر آئین میں ترمیم ہونی ہے تو وہ تمام آئینی تقاضوں کے مطابق ہوگی اور کسی ایک طبقے کے مفاد کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے فائدے کے لیے ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں اختلافِ رائے ہونا فطری امر ہے لیکن قومی مفاد کو ہمیشہ ذاتی یا جماعتی مفاد پر ترجیح دینی چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ملک میں آئینی تسلسل، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور قومی سلامتی کا استحکام ہے، اسی لیے ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا جا رہا ہے۔