گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کراچی میں میٹا کا دفتر کھولنے کا مطالبہ! آئی ٹی ایکسپورٹس 40 بلین ڈالر تک بڑھانے کا عزم

sindh-governor-meta-office-karachi-demand

یوتھ ویژن نیوز : (عفان گوہر سے) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی "میٹا” (Meta) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اپنا علاقائی دفتر قائم کرے تاکہ ڈیجیٹل اکانومی اور آئی ٹی کے شعبے میں براہِ راست سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ آبادی کا ملک ہے مگر اب تک یہاں میٹا کا کوئی مستقل دفتر موجود نہیں، جب کہ کراچی جیسے تین کروڑ آبادی والے شہر میں کمپنی کی موجودگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق گورنر سندھ سے میٹا کے اعلیٰ سطحی وفد نے گورنر ہاؤس کراچی میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران نوجوانوں کی تربیت، آئی ٹی شعبے کی ترقی اور باہمی تعاون کے امکانات پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گورنر سندھ نے وفد کو گورنر ہاؤس میں قائم جدید آئی ٹی مارکی اور ٹریننگ سینٹر کا دورہ بھی کرایا، جہاں 50 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات مفت آئی ٹی کورسز کر رہے ہیں۔

کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ “ہم پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب کے دہانے پر کھڑے ہیں، مگر بین الاقوامی ٹیکنالوجی اداروں کی عدم موجودگی ترقی کی رفتار کو سست کر رہی ہے۔” انہوں نے کہا کہ اگر میٹا کراچی میں اپنا دفتر قائم کرتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

میٹا کے ڈائریکٹر نے گورنر انیشیٹیوز کے تحت جاری جدید آئی ٹی کورسز اور تربیتی پروگرامز کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کا جوش اور سیکھنے کا جذبہ انتہائی متاثر کن ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستانی نوجوان عالمی سطح کے ڈیجیٹل ماہر بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

گورنر سندھ نے ملاقات کے دوران میٹا کو مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کرنے کی دعوت دی تاکہ باہمی تعاون کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی تربیت کے لیے باضابطہ فریم ورک تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ “گورنر انیشیٹیوز کے ذریعے ہم نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت (AI)، ڈیٹا سائنس، اور جدید سافٹ ویئر ٹیکنالوجیز میں مہارت دے رہے ہیں تاکہ پاکستان عالمی آئی ٹی مارکیٹ میں اپنا مقام مضبوط کر سکے۔”

کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ ان کا ہدف پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس کو 40 ملین ڈالر سے بڑھا کر 40 بلین ڈالر تک پہنچانا ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام میں تاریخی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ “اگر عالمی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرتی ہیں تو ہمارا نوجوان طبقہ چند برسوں میں ہزاروں ڈالر ماہانہ کمانے کے قابل ہو جائے گا۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان ڈیجیٹل اکانومی کا اہم مرکز بنے گا۔”

ملاقات کے دوران گورنر سندھ نے میٹا وفد کو بتایا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران گورنر ہاؤس میں غیر معمولی سرگرمیاں جاری ہیں، جہاں مختلف ممالک کے سفیروں، سفارت کاروں، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو طلبہ سے براہِ راست ملاقات کے مواقع فراہم کیے گئے تاکہ نوجوانوں کے اعتماد میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے گورنر ہاؤس کو عوام، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے لیے کھول دیا ہے، تاکہ یہ ادارہ محض سیاسی علامت نہیں بلکہ عملی ترقی کا مرکز بن سکے۔”

میٹا کے نمائندوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی خطے کا ایک ابھرتا ہوا ٹیکنالوجی حب بن سکتا ہے، بشرطیکہ سرکاری سطح پر تعاون اور سہولت کاری جاری رہے۔ وفد نے اس بات کا اشارہ دیا کہ کمپنی پاکستان میں اپنے منصوبوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر غور کر رہی ہے اور مستقبل میں تربیتی پروگرامز کے آغاز کی تجویز پر بھی کام کیا جائے گا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان دنیا کے کسی بھی ملک کے نوجوانوں سے کم نہیں، اگر انہیں عالمی معیار کی تربیت، مواقع اور اعتماد فراہم کیا جائے تو وہ ڈیجیٹل معیشت میں انقلاب لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، اور فری لانسنگ کے شعبوں میں نوجوانوں کو جدید مہارتیں دینے کے لیے گورنر انیشیٹیوز کے تحت نئے کورسز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق گورنر سندھ کی جانب سے میٹا کو کراچی میں دفتر کھولنے کی دعوت ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو پاکستان کو خطے میں ڈیجیٹل اکانومی کے اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرنے کا موقع ملے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں