ایلون مسک کا نیا اقدام: وکی پیڈیا کے مقابلے میں ’ گروکی پیڈیا ‘ لانچ
یوتھ ویژن نیوز : (ٹیک ذرائع) ٹیکنالوجی کی دنیا کے معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک نے اپنی مصنوعی ذہانت (AI) کمپنی xAI کے ذریعے ایک نیا آن لائن انسائیکلوپیڈیا ’گروکی پیڈیا‘ (Grokipedia) متعارف کرایا ہے، جسے وہ وکی پیڈیا کا متبادل قرار دے رہے ہیں — وہی پلیٹ فارم جس پر وہ بارہا سیاسی جانبداری کے الزامات عائد کر چکے ہیں۔
گروکی پیڈیا کا پہلا عوامی ورژن 0.1 پیر کے روز جاری کیا گیا، جس میں آٹھ لاکھ پچاسی ہزار سے زائد مضامین شامل ہیں۔ اگرچہ یہ تعداد وکی پیڈیا کے سات ملین سے زیادہ انگریزی مضامین کے مقابلے میں بہت کم ہے، تاہم مسک کا کہنا ہے کہ ان کا نیا پلیٹ فارم “بہتر اور زیادہ سچائی پر مبنی معلومات فراہم کرے گا۔”
مسک نے پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:
“گروک اور گروکی پیڈیا ڈاٹ کام کا مقصد صرف ایک ہے — سچ، پورا سچ، اور صرف سچ۔ ہم کامل نہیں ہوں گے، لیکن ہم اس سمت میں کوشش جاری رکھیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ورژن 1.0 موجودہ ورژن سے “دس گنا بہتر” ہوگا۔
یہ پلیٹ فارم دراصل ستمبر میں لانچ ہونا تھا، مگر مسک نے اسے مؤخر کر دیا تاکہ، ان کے بقول، “پروپیگنڈا کو صاف کیا جا سکے۔” یہ فیصلہ وکی پیڈیا پر اُن کی طویل تنقید کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سائٹ “انتہائی بائیں بازو کے کارکنوں کے زیرِ اثر ہے۔”
سنہ 2024 میں مسک نے عوام سے وکی پیڈیا کو عطیات دینا بند کرنے کی اپیل بھی کی تھی، اور اس کے ایڈیٹوریل نظام کو “انتہائی متعصب” قرار دیا تھا۔
گروکی پیڈیا کے تمام مضامین مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کیے گئے ہیں، جو xAI کے چیٹ اسسٹنٹ ‘گروک’ (Grok) کی مدد سے مواد تخلیق کرتا ہے۔ گروکی پیڈیا پر موجود ایلون مسک سے متعلق مضمون میں انہیں ایک ایسے شخص کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس نے ٹیکنالوجی، آبادیات اور ادارہ جاتی تعصب جیسے موضوعات پر عالمی مباحث کو متاثر کیا، جبکہ “روایتی میڈیا اداروں” کی جانب سے انہیں سیاسی جھکاؤ کا نشانہ بنانے کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
دوسری جانب، وکی پیڈیا جو 2001 میں شروع ہوا، رضاکاروں کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور عوامی عطیات سے مالی معاونت حاصل کرتا ہے۔ اس کی بنیادی پالیسی “غیرجانبدار نقطہ نظر” پر قائم ہے۔
گروکی پیڈیا کی لانچنگ کے ساتھ، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مصنوعی ذہانت کے دور میں سچائی، جانبداری اور ادارتی شفافیت پر ایک نئی عالمی بحث کو جنم دے سکتا ہے۔