وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عوام سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی
یوتھ ویژن نیوز: (عمران قذافی سے)” وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا عوام سے ہاتھ جوڑ کر معافی — پروٹوکول پر سڑک بند ہونے پر ندامت کا اظہار“۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عوام سے پروٹوکول کی وجہ سے سڑک بند ہونے پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی۔
پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ ان کی آمد کے موقع پر عوام کو چند لمحوں کے لیے بھی تکلیف پہنچی۔ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے سیکیورٹی چیف کو واضح ہدایت دی تھی کہ ان کے لیے کسی قسم کا روٹ یا سڑک بندش نہیں لگائی جائے، کیونکہ وہ عوام کے درمیان سے بغیر کسی پروٹوکول کے گزرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم، ان کے بقول جب وہ کرک پہنچے تو راستے میں گاڑیاں رکی ہوئی دیکھیں، جس پر انہوں نے سیکیورٹی عملے سے وضاحت طلب کی۔ سیکیورٹی چیف نے انہیں بتایا کہ صرف ایک منٹ کے لیے راستہ بند کیا گیا تھا تاکہ سیکیورٹی خدشات سے بچا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انہوں نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک منٹ کا روٹ بھی عوام کی تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ ان کے مطابق سیکیورٹی چیف نے جواب دیا کہ اگر وہ روٹ نہ لگائیں تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا، کیونکہ یہ اقدام ان کی سیکیورٹی کے لیے لازمی سمجھا جاتا ہے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ انہوں نے اپنے سیکیورٹی چیف کو استعفیٰ دینے سے روک دیا لیکن ساتھ ہی فیصلہ کیا کہ وہ عوام کے سامنے کھل کر معافی مانگیں گے۔ جلسے کے دوران انہوں نے عوام سے ہاتھ جوڑ کر کہا، “اگر میری آمد کی وجہ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو میں دل سے معذرت خواہ ہوں۔” وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے خادم ہیں، حکمران نہیں، اور ان کا مقصد لوگوں کے مسائل حل کرنا ہے، نہ کہ ان کے لیے مشکلات پیدا کرنا۔ سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ آئندہ وہ یہ یقینی بنائیں گے کہ ان کے دوروں کے دوران کسی بھی شہری کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ تاہم، انہوں نے اس حقیقت کا بھی اعتراف کیا کہ سیکیورٹی کے تقاضے بعض اوقات روٹ بندش یا مختصر حفاظتی انتظامات کو ناگزیر بنا دیتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے وزیراعلیٰ کے اس عمل کو ایک “غیر معمولی عوامی اشارہ” قرار دیا ہے، جو سیاسی قیادت میں عاجزی اور عوام دوستی کی مثال پیش کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر سہیل آفریدی کے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہو گئی ہے، جسے صارفین نے “قابلِ تحسین” قدم قرار دیا ہے۔ متعدد صارفین نے تبصرہ کیا کہ اگر دیگر حکومتی عہدیداران بھی عوامی تکلیف پر اسی جذبے کا مظاہرہ کریں تو عوام کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے قائد عمران خان کے اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں کہ “حکومت عوام کی خدمت کے لیے ہے، اقتدار کے لیے نہیں۔” انہوں نے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت عوامی سہولت اور خدمت کے ہر موقع کو ترجیح دے گی۔ کرک کے جلسے میں وزیراعلیٰ کے خطاب کے دوران عوام نے ان کے اس رویے پر تالیاں بجا کر خیر مقدم کیا، جبکہ متعدد رہنماؤں نے کہا کہ عوام سے براہ راست معافی مانگنا ایک جمہوری اور مثبت روایت ہے۔