صدر زرداری کا بڑا فیصلہ ! ن لیگ سے اختلافات کے باوجود حکومت کیخلاف اقدام سے گریز

یوتھ ویژن نیوز: (مظہر اسحاق چشتی سے) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں پارٹی قیادت اور اراکین کے درمیان وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے طرزِ حکمرانی پر اختلافات نمایاں طور پر سامنے آئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، اجلاس میں شریک بیشتر اراکین نے ن لیگ کی پالیسیوں اور پنجاب حکومت کے رویے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا، تاہم صدرِ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کسی بھی صورت میں وفاقی حکومت کے خلاف فیصلہ نہیں لے گی۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں پارٹی کے کئی اراکین نے شکایت کی کہ وفاقی حکومت میں پیپلز پارٹی کے وزراء کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور فیصلے یکطرفہ انداز میں کیے جا رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کے حوالے سے بھی پارٹی اراکین نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبے میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ترقیاتی منصوبوں میں ان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ تاہم صدر آصف علی زرداری نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملات جلد بہتر ہو جائیں گے اور کسی بھی قسم کے جلد بازی کے فیصلے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے اجلاس کے دوران ارکان کو بتایا کہ وزیراعظم اور نائب وزیراعظم سے ان کی تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جس میں تمام اہم مسائل پر بات چیت کی گئی ہے۔ آصف زرداری کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے وعدہ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام تحفظات کو آئندہ دنوں میں حل کر دیا جائے گا۔ صدر زرداری نے سی ای سی ارکان کو تجویز دی کہ وہ پارٹی کے اندر صبر و ضبط کا مظاہرہ کریں اور حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے تاکہ معاملات کی سمت درست کی جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کی درخواست پر کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پارٹی فی الحال حکومت کے خلاف کسی قسم کی مہم یا تحریک نہیں چلائے گی۔ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری سمیت پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں نے بھی صدر زرداری کے مؤقف کی تائید کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کو حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے، لیکن ساتھ ہی کارکنوں کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، پیپلز پارٹی کے حالیہ فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر زرداری اس وقت ملکی سیاسی صورتحال میں استحکام کو ترجیح دے رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پارٹی حکومت کے ساتھ تصادم کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں