پاکستانی مارشل آرٹسٹ عرفان محسود نے ایک اور گینیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کرلیا
یوتھ ویژن نیوز: (ندیم چشتی سے) پاکستان کے نامور مارشل آرٹسٹ عرفان محسود نے ایک اور عالمی اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔ انہوں نے فنگر ٹِپ پش اپس کے شعبے میں ناروے کے ایتھلیٹ سویری ڈائسن کا گینیز ورلڈ ریکارڈ توڑتے ہوئے دنیا بھر میں ایک نیا معیار قائم کیا۔ سویری ڈائسن نے ایک منٹ میں 80 پاؤنڈ وزن کے ساتھ 38 فنگر ٹِپ پش اپس کیے تھے، جب کہ عرفان محسود نے صرف 60 سیکنڈ میں 42 پش اپس کر کے یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔ اس شاندار کامیابی کے ساتھ عرفان محسود نے نہ صرف پاکستان کا پرچم ایک بار پھر بلند کیا بلکہ یہ ثابت کیا کہ محنت، لگن اور استقامت سے کوئی بھی عالمی حد عبور کی جا سکتی ہے۔
عرفان محسود کا شمار دنیا کے ان چند ایتھلیٹس میں ہوتا ہے جنہوں نے پش اپس کی مختلف کیٹیگریز میں سب سے زیادہ عالمی ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ وہ اب تک 70 سے زائد پش اپس سے متعلق عالمی ریکارڈز اپنے نام کر چکے ہیں جن میں 100 پاؤنڈ، 80 پاؤنڈ، 60 پاؤنڈ اور 40 پاؤنڈ وزن کے ساتھ کیے گئے پش اپس کے متعدد ریکارڈ شامل ہیں۔ عرفان محسود کے مطابق وہ روزانہ کئی گھنٹے سخت تربیت کرتے ہیں اور ہر ریکارڈ کے لیے طویل جسمانی اور ذہنی تیاری کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ مارشل آرٹس کو صرف ایک کھیل نہیں بلکہ نظم و ضبط، استقامت اور عزم کی علامت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مختلف طرز کے فٹنس مقابلوں میں بھی عالمی سطح پر نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ ان کے قائم کردہ ریکارڈز میں مارشل پش اپس، اسکواٹس، سٹیپ اپس، نی اسٹرائکس، ایلبو اسٹرائکس، ہائی جمپس اور اسٹار جمپس جیسے کئی چیلنجنگ زمرے شامل ہیں۔
عرفان محسود کا کہنا ہے کہ انہیں 2023 میں “صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی” سے نوازا گیا جو ان کی انتھک محنت اور پاکستان کے لیے خدمات کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ نو سالوں کے دوران 150 سے زائد گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر چکے ہیں اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کی کامیابی صرف ان کی نہیں بلکہ پورے ملک کے نوجوانوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ عزم اور مسلسل محنت کے ذریعے دنیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر پاکستان کا نام بلند کیا جا سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عرفان محسود نے صرف خود ہی نہیں بلکہ اپنی تربیت کے ذریعے 20 سے زائد پاکستانی نوجوانوں کو بھی گینیز ورلڈ ریکارڈ ہولڈر بنایا ہے۔ ان کے شاگرد مختلف فٹنس اور مارشل آرٹس کیٹیگریز میں عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ عرفان محسود کا کہنا ہے کہ وہ اپنی آئندہ نسل کو جسمانی مضبوطی اور ذہنی توازن کے اصول سکھانے کے لیے ایک بین الاقوامی فٹنس اکیڈمی قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ نوجوانوں کو عالمی معیار کی تربیت دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کرنا صرف جسمانی طاقت کا امتحان نہیں بلکہ نظم و ضبط، وقت کی پابندی اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت کا مظہر ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے نوجوان فٹنس، صحت اور اسپورٹس کے میدان میں آگے آئیں کیونکہ کھیل نہ صرف جسم کو مضبوط بناتا ہے بلکہ قوم کو بھی متحد کرتا ہے۔
عرفان محسود کے تازہ ترین کارنامے پر ملک بھر سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں نے ان کی اس کامیابی کو پاکستان کے لیے “فخر کا لمحہ” قرار دیا ہے۔ ماہرینِ کھیل کا کہنا ہے کہ عرفان محسود جیسے کھلاڑی نوجوان نسل کے لیے رول ماڈل ہیں جو نہ صرف جسمانی فٹنس بلکہ عزم، محنت اور عاجزی کی مثال ہیں۔