حکومت کا بڑا فیصلہ: گندم پالیسی 2025-26 منظور، کسانوں کو 3500 روپے فی من قیمت دینے کا اعلان

یوتھ ویژن نیوز: (عمرا ن قذافی سے) حکومتِ پاکستان نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کسانوں کو ان کی فصل کے عوض منصفانہ اور مستحکم قیمت فراہم کی جائے گی جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پر اس سال کی فصل سے تقریباً 6.2 ملین ٹن گندم کے سٹریٹجک ذخائر خریدیں گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں اس پالیسی کی منظوری دی گئی، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ، آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم، اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز شریک تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گندم خریداری کی قیمت 3500 روپے فی من مقرر کی جائے گی تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ مل سکے اور مارکیٹ میں استحکام برقرار رہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی معیشت رکھتا ہے اور گندم اس کا اہم ترین جزو ہے، جو نہ صرف عوام کی بنیادی خوراک ہے بلکہ کسانوں کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے کیونکہ کسان پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی گندم پالیسی کا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کی محنت کا منصفانہ معاوضہ یقینی بنانا ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ قومی گندم پالیسی کے اعلان سے قبل وفاقی حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول صوبائی حکومتوں، کسان تنظیموں، صنعتکاروں اور کاشتکار برادری سے تفصیلی مشاورت کی۔ اُن کے مطابق یہ پالیسی اتفاقِ رائے سے تیار کی گئی ہے اور اس کے ذریعے زرعی شعبے کی ترقی اور کسانوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے زرعی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے یہ پالیسی سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جو غذائی تحفظ کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

اجلاس کے دوران حکام نے وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں 2025-26 کی فصل سے تقریباً 6.2 ملین ٹن گندم بطور سٹریٹجک ذخائر حاصل کریں گی تاکہ غذائی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ خریداری بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں کے مطابق 3500 روپے فی من کے حساب سے کی جائے گی، جس سے مارکیٹ میں مسابقت برقرار رہے گی اور کسانوں کو ان کی محنت کا منصفانہ منافع حاصل ہوگا۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پالیسی کے تحت گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی تاکہ ملک بھر میں گندم کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔ اس کے علاوہ قومی غذائی تحفظ کے وزیر کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح نگران کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی پالیسی اقدامات کے نفاذ، نگرانی اور ہم آہنگی کی ذمہ دار ہوگی اور ہر ہفتے وزیراعظم کو پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی۔

اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ گندم پالیسی 2025-26 کسان دوست، منصفانہ اور پائیدار زرعی ترقی کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے نہ صرف کسانوں کی زندگی بہتر بنائی جا سکتی ہے بلکہ پاکستان کو غذائی خود کفالت کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

ماہرینِ معیشت کے مطابق حکومت کا یہ فیصلہ موجودہ حالات میں کسانوں کے اعتماد کو بحال کرنے اور مارکیٹ کے استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقررہ نرخوں پر حکومتی خریداری سے بلیک مارکیٹ کے امکانات کم ہوں گے اور کسانوں کو ان کی فصل کا مناسب معاوضہ بروقت مل سکے گا۔ زرعی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر پالیسی پر مؤثر عمل درآمد کیا گیا تو پاکستان کی گندم پیداوار میں آئندہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوگا اور غذائی درآمدات پر انحصار کم ہو جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں