ٹرمپ کی نئی اے آئی ویڈیو نے ہنگامہ مچا دیا، خود کو بادشاہ بنا کر مظاہرین پر ’ کچرا‘ برسانے کا منظر وائرل

ٹرمپ کی نئی اے آئی ویڈیو نے ہنگامہ مچا دیا، خود کو بادشاہ بنا کر مظاہرین پر ’ کچرا‘ برسانے کا منظر وائرل
صدر ٹرمپ کا اسرائیل کا دورہ متوقع، کنیسٹ سے تاریخی خطاب کی تیاریاں مکمل
نمائدہ خصوصی شہزاد چوہدری

یوتھ ویژن نیوز: (شہزاد چوہدری سے) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک نئی مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ ویڈیو نے امریکا سمیت عالمی سطح پر شدید بحث چھیڑ دی ہے۔ ویڈیو میں ٹرمپ کو ایک جنگی طیارہ اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو مظاہرین کے اوپر سے گزرتا ہے اور ان پر کچرا پھینکتا ہے۔ ویڈیو کے دوران ٹرمپ نے اپنے سر پر سنہری تاج پہنا ہوا ہے، جس سے انہیں بادشاہ کے روپ میں پیش کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی 21 سیکنڈ کی یہ ویڈیو نہ صرف تیزی سے پھیل رہی ہے بلکہ اس نے امریکی سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے سیاستدانوں کی عوامی تصویر کس حد تک متاثر ہو سکتی ہے۔

یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا کی تمام 50 ریاستوں میں “نو کنگز” کے نام سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ان مظاہروں میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف لاکھوں افراد شریک ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق صرف شکاگو میں ہی تقریباً ڈھائی لاکھ افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا، جب کہ نیویارک، کیلیفورنیا، ٹیکساس اور فلوریڈا میں بھی بڑے مظاہرے ریکارڈ کیے گئے۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ صدر ٹرمپ کا طرزِ حکومت آمرانہ ہو چکا ہے، جو جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے خلاف جا رہا ہے۔

احتجاج کرنے والوں نے الزام لگایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تارکینِ وطن کی جبری بے دخلی، داخلی سلامتی کے نام پر فوج کی تعیناتی، اور اظہارِ رائے کی آزادی پر دباؤ جیسے اقدامات امریکا کے جمہوری تشخص کے لیے خطرہ ہیں۔ دوسری جانب، ریپبلکن رہنماؤں نے ان مظاہروں کو “امریکا مخالف مہم” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مظاہرے بیرونی عناصر کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں وضاحت دی کہ وہ خود کو بادشاہ تصور نہیں کرتے بلکہ وہ امریکی عوام کے مفادات کے محافظ ہیں۔ تاہم، ناقدین کے مطابق ان کی حالیہ اے آئی ویڈیو ان کے اس مؤقف کے برعکس پیغام دیتی ہے۔ ویڈیو میں ٹرمپ کو ایک طاقتور، فاتح اور حکم ران کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو مخالفین کو سبق سکھا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس ویڈیو کا مقصد اپنے حامیوں کے اندر “طاقت اور اختیار” کا تصور مزید مضبوط کرنا ہے۔

ٹرمپ کے مخالفین نے اس ویڈیو کو “توہین آمیز اور اشتعال انگیز” قرار دیا ہے۔ امریکی جمہوری اداروں کے سابق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال سے عوامی سطح پر نفرت، تقسیم اور اشتعال انگیزی کو ہوا دی جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق ایسی ویڈیوز مستقبل میں انتخابی عمل اور عوامی اعتماد کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی کئی صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر سیاستدان خود اے آئی کے ذریعے متنازع مواد تیار کرنے لگیں تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔

اس کے برعکس، ٹرمپ کے حامیوں نے ویڈیو کو “طنزیہ مزاح” قرار دیتے ہوئے دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویڈیو دراصل ان لوگوں کے لیے ایک طنز ہے جو ہر معاملے میں ٹرمپ پر تنقید کرتے ہیں۔ حامیوں کے مطابق، ویڈیو میں دکھایا گیا “کچرا پھینکنے کا منظر” دراصل اُن کے ناقدین کے الزامات کے ردِعمل میں ایک علامتی اظہار ہے۔ ٹرمپ کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو کسی باضابطہ مہم کا حصہ نہیں بلکہ ایک تفریحی تخلیق ہے جسے سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔

ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر “#NoKings” اور “#TrumpAI” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ کئی صارفین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر سخت سوالات اٹھائے کہ کیا اس قسم کی تخلیقات سیاسی ماحول کو مزید زہریلا بنا رہی ہیں۔ کچھ صارفین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو اے آئی سے تیار کردہ سیاسی مواد کے لیے واضح اصول طے کرنے چاہییں تاکہ جھوٹ اور حقیقت کے درمیان فرق برقرار رکھا جا سکے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ کی یہ ویڈیو ممکنہ طور پر اُن کے انتخابی حریفوں کے لیے ایک نیا چیلنج بن سکتی ہے کیونکہ اس سے سیاسی مباحث کا رخ پھر سے “شخصیت پرستی” کی جانب جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر مصنوعی ذہانت کا استعمال اسی طرح غیر ذمہ داری سے جاری رہا تو مستقبل میں انتخابی عمل میں اس کا منفی اثر ناقابلِ تلافی ہو سکتا ہے۔

اب تک یہ واضح نہیں کہ یہ ویڈیو ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی یا کسی آزاد تخلیق کار نے تیار کی۔ تاہم، امریکی میڈیا اداروں نے اس کی تصدیق کی ہے کہ ویڈیو مکمل طور پر اے آئی سے تخلیق شدہ ہے اور کسی حقیقی منظر کی نمائندگی نہیں کرتی۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دنیا بھر میں اس بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال سیاسی بیانیے، نفسیاتی اثرات اور عوامی تاثر کی تشکیل کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی ویڈیو اس بات کی علامت بن گئی ہے کہ مستقبل میں سیاست صرف بیانات یا جلسوں سے نہیں بلکہ ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کے محاذ پر بھی لڑی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں