پاکستان اور مصر کا بحری و صنعتی تعاون بڑھانے پر اتفاق۔
یوتھ ویژن نیوز: (واصب ابراہیم سے) پاکستان اور مصر نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بحری اور صنعتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد بلیو اکانومی کے فروغ کے ساتھ خطے میں تجارتی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے بحری امور اور پاکستان میں تعینات مصری سفیر کے درمیان اسلام آباد میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک نے مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے، تجارتی روابط مستحکم کرنے اور سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کے لیے عملی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بلیو اکانومی مستقبل کی عالمی معیشت میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے، اس لیے پاکستان اور مصر جیسے دوست ممالک کو اس شعبے میں باہمی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہیے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ پاکستان اپنے بحری شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے خطے کے اہم ممالک کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دے رہا ہے اور اس عمل میں اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان نہ صرف اپنی بحری گزرگاہوں اور بندرگاہوں کی استعداد بڑھا رہا ہے بلکہ صنعتی شعبے میں بھی عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ اشتراک عمل کو فروغ دے رہا ہے۔
وزیر بحری امور نے ملاقات میں یہ بھی تجویز پیش کی کہ افریقا، وسطی ایشیا اور مصر میں ’’پاکستان ہاؤسز‘‘ قائم کیے جائیں تاکہ وہاں پاکستانی مصنوعات کی نمائش، کاروباری روابط، تجارتی وفود اور سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف پاکستان کی برآمدات کو فروغ دے گا بلکہ پاکستانی صنعت کاروں کو بین الاقوامی منڈیوں تک بہتر رسائی بھی فراہم کرے گا۔
مصری سفیر نے اس موقع پر سویز کینال کے فری زونز کے کامیاب تجربات پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ مصر بحری شعبے میں پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے پاکستان کے بحری شعبے میں تیزی سے ہونے والی ترقی اور برآمدات کے معیار کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان صنعتی اور تجارتی تعاون میں اضافہ نہ صرف دوطرفہ فائدے کا باعث بنے گا بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی پر بھی مثبت اثر ڈالے گا۔
ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک بلیو اکانومی کے فروغ کے لیے مشترکہ تحقیقاتی منصوبے شروع کریں گے، جن میں سمندری حیات کے تحفظ، ماحولیاتی پائیداری، اور سمندری راستوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے پر توجہ دی جائے گی۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی، بندرگاہی انتظامات اور صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے نہ صرف تجارتی حجم بڑھے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
واضح رہے کہ ایس آئی ایف سی ان دنوں پاکستان کے بحری و صنعتی شعبے کی عالمی سطح پر تشہیر اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ کونسل کی حکمتِ عملی کے تحت پاکستان اپنے سمندری وسائل کو زیادہ منافع بخش بنانے، جدید شپ یارڈز قائم کرنے، اور بین الاقوامی تجارتی راستوں میں فعال کردار ادا کرنے کی سمت بڑھ رہا ہے۔
پاکستان اور مصر کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک اپنے تجارتی تعلقات کو نئی سمت دینے کے خواہاں ہیں۔ مصر افریقہ، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان ایک اہم جغرافیائی مقام رکھتا ہے، جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے سنگم پر واقع ہے، اس لیے دونوں ممالک کا اشتراک علاقائی تجارت میں ایک نیا باب رقم کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر دونوں ممالک بلیو اکانومی کے تحت مشترکہ منصوبوں کو عملی شکل دیتے ہیں تو نہ صرف بحری شعبہ مستحکم ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات بھی نئی بلندیوں کو چھو سکتے ہیں۔
یہ تعاون مستقبل میں توانائی، شپنگ، فشریز، اور بندرگاہی انتظامات جیسے اہم شعبوں تک پھیل سکتا ہے، جس سے پاکستان اور مصر کے درمیان معاشی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔