افغان سرزمین سے دہشتگردی روکنا لازم، دوحہ معاہدہ درست سمت کا پہلا قدم ہے،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

یوتھ ویژن نیوز : (مس کنول فرید سے) نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن اور تعاون پر یقین رکھتا ہے، تاہم افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دوحہ میں طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے، جسے پاکستان نہ صرف سراہتا ہے بلکہ اسے درست سمت میں اٹھایا گیا پہلا عملی قدم سمجھتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں پائیدار امن، سیاسی استحکام اور علاقائی تعاون کا خواہاں رہا ہے، کیونکہ خطے کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جنہوں نے اس حساس مرحلے پر ثالثی اور مفاہمتی کردار ادا کرتے ہوئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ترکیہ میں ہونے والا آئندہ اجلاس انتہائی اہم ہوگا جہاں ایک مؤثر، قابلِ تصدیق اور جامع مانیٹرنگ میکنزم کے قیام پر بات چیت ہوگی تاکہ اس جنگ بندی کو پائیدار بنایا جا سکے اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین کو کسی بھی صورت پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں سرحد پار سے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے قیمتی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ کابل حکومت اس ضمن میں ٹھوس اور قابلِ عمل اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات پر عمل درآمد ضروری ہے، کیونکہ کسی بھی ملک کے لیے اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کا خیر خواہ ہے اور افغانستان میں امن و استحکام کا سب سے زیادہ خواہاں ہے، کیونکہ ایک پرامن افغانستان ہی پورے خطے کے امن کی ضمانت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو بھی اس عمل کی کامیابی کے لیے افغانستان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ امن عمل میں رکاوٹ بننے والے عناصر کو الگ کیا جا سکے۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے، خواہ وہ افغان امن مذاکرات ہوں یا علاقائی رابطوں کے منصوبے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اصولی ہے اور وہ کسی بھی ایسے اقدام کی حمایت کرے گا جو خطے میں امن، ترقی اور باہمی احترام کے فروغ کا باعث بنے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں، اور تشدد کے بجائے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ معاہدے کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئے گی اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات اور علاقائی امن کے تقاضوں کے مطابق فیصلے کرتا ہے، اور کسی کو بھی اپنے امن عمل میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا۔

وزیر خارجہ نے آخر میں کہا کہ پاکستان سفارتی، سیاسی اور سیکیورٹی سطح پر تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرے گا تاکہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کو فروغ دیا جا سکے اور دہشتگردی کے خطرات کا مشترکہ حل تلاش کیا جا سکے۔ ان کے مطابق، امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور ترقی کے بغیر خطے میں دیرپا استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں