پاکستان کے پہلے ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ HS-1 کی لانچنگ تیار

پاکستان کے پہلے ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ HS-1 کی لانچنگ تیار

یوتھ ویژن نیوز: (ذیشان خان سے) پاکستان کی تاریخ میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرنے کے قریب ہے کیونکہ سپارکو نے اعلان کیا ہے کہ ملک کا پہلا ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ "HS-1” خلا میں بھیجنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ جدید ترین سیٹلائٹ 19 نومبر کو چین سے خلا میں روانہ کیا جائے گا جہاں پاکستانی سائنس دان اور انجینئرز بھی لانچ کے موقع پر موجود ہوں گے۔ سپارکو کے ترجمان کے مطابق HS-1 سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے خلائی پروگرام کے لیے ایک تاریخی پیش رفت ہے بلکہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں، قدرتی آفات، اور زمینی خطرات کی بروقت نشاندہی کے لیے بھی انتہائی مددگار ثابت ہوگا۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے سیلاب، لینڈ سلائیڈز، خشک سالی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش گوئی پہلے سے کہیں زیادہ مؤثر انداز میں کی جا سکے گی۔

HS-1 کے ذریعے حاصل ہونے والا ڈیٹا شہری منصوبہ بندی، زراعت، آبی ذخائر کے انتظام اور قدرتی وسائل کے تحفظ میں بھی استعمال ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ انفراسٹرکچر میپنگ، زمین کے استعمال کی نگرانی اور قومی ترقیاتی منصوبوں میں درست معلومات فراہم کرے گا، جس سے پاکستان کی ماحولیاتی پالیسی مزید مؤثر بنے گی۔ سپارکو کے مطابق HS-1 پاکستان کے قومی خلائی وژن 2047 کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک کو خلائی تحقیق، ریموٹ سینسنگ، اور جیو اسپیشل ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفیل بنانا ہے۔ سیٹلائٹ میں جدید ہائپراسپیکٹرل امیجنگ سینسر نصب کیا گیا ہے جو زمین کی سطح سے اخذ ہونے والے ڈیٹا کو سینکڑوں سپیکٹرل بینڈز میں ریکارڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی، فصلوں کی صحت، پانی کی کوالٹی اور زمین کے کٹاؤ جیسے مظاہر کو تفصیل سے سمجھا جا سکے گا۔ سپارکو حکام کے مطابق HS-1 کا مشن پانچ سالہ دورانیے پر مشتمل ہوگا اور یہ پاکستان کا تیسرا فعال سیٹلائٹ ہوگا جو 2025 میں خلا میں بھیجا جا رہا ہے۔ اس سے قبل جنوری 2025 میں EO-1 اور جولائی 2025 میں KS-1 کامیابی کے ساتھ لانچ کیے جا چکے ہیں اور دونوں اس وقت مکمل طور پر فعال ہیں۔ ان سیٹلائٹس نے پاکستان کے خلائی نظام کو مضبوط بنانے اور زمینی مشاہدے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ سپارکو کے ترجمان نے کہا کہ HS-1 کی لانچ کے بعد پاکستان خطے کے اُن چند ممالک میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے ہائپراسپیکٹرل امیجنگ ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی ہے۔ یہ سیٹلائٹ قومی سلامتی، وسائل کے مؤثر استعمال، اور پائیدار ترقی کے منصوبوں میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سپارکو کا مقصد محض سیٹلائٹ لانچ کرنا نہیں بلکہ ملکی نوجوان سائنس دانوں اور انجینئرز کو عالمی معیار کی تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل میں خود اس نوعیت کے مشن تیار کر سکیں۔ اس لانچ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان تکنیکی اشتراک اور تعاون کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق HS-1 کی کامیاب لانچ کے بعد پاکستان کا خلائی پروگرام ایک نئے دور میں داخل ہو جائے گا، جہاں ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی، موسمیاتی تحقیق اور قدرتی وسائل کے تحفظ میں حقیقی انقلاب آئے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ پاکستان کی خود انحصاری اور ٹیکنالوجیکل صلاحیت کا مظہر ہے جو مستقبل میں نہ صرف سائنسی ترقی بلکہ اقتصادی استحکام کے لیے بھی سنگِ بنیاد ثابت ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں