وزیراعلیٰ سندھ کا بڑا فیصلہ:کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی فش ہاربرز کے قیام کی منظوری، 1.35 ارب روپے لاگت سے تین سال میں تکمیل متوقع
یوتھ ویژن نیوز: (نمائدہ خصوصی کامران قذافی سے) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کی ساحلی معیشت کو فروغ دینے اور ماہی گیروں کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرنے کے ایک اہم فیصلے میں کیٹی بندر ضلع ٹھٹھہ اور شاہ بندر ضلع سجاول میں منی فِش ہاربرز کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔
اس منصوبے پر تقریباً ایک ارب پینتیس کروڑ روپے لاگت آئے گی اور اسے تین سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے مویشی و ماہی پروری کے محکمے کو ہدایت دی ہے کہ منصوبے کی تفصیلات کو جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ مقامی ماہی گیری کو ترقی دی جا سکے، روزگار کے مواقع بڑھیں اور کراچی فِش ہاربر پر بڑھتے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیر برائے مویشی و ماہی پروری محمد علی ملکانی اور سیکریٹری فشریز ڈاکٹر کاظم جتوی کے ساتھ اجلاس کے دوران کہا کہ کراچی فِش ہاربر صوبے کی سب سے بڑی مچھلی اتارنے کی جگہ ہے مگر اپنی گنجائش سے تجاوز کر چکی ہے، جس کی وجہ سے ماہی گیروں کو رش، تاخیر اور بعد از شکار نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق تقریباً آدھی مچھلی اور جھینگے کی پیداوار دیر سے اتارنے اور کم گہرے پانی کی وجہ سے خراب ہو جاتی ہے جس سے برآمدی قدر کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ انہی مسائل کے پیش نظر محکمہ مویشی و ماہی پروری نے مالی سال 2025-26 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں منی ہاربرز کے قیام کا منصوبہ شامل کیا ہے۔ منصوبے کے تحت جدید آکشن ہالز، اسٹوریج ایریاز اور ڈاکنگ سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ مچھلی کے کاروبار کو عالمی معیار پر استوار کیا جا سکے۔ سیکریٹری فشریز ڈاکٹر کاظم جتوی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ منصوبے پر عملدرآمد ڈائریکٹوریٹ آف فشریز (میرین) کراچی کرے گا، جس کا مقصد چھوٹے ماہی گیروں کو سہولت فراہم کرنا، مچھلی سنبھالنے کے نظام کو بہتر بنانا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ شاہ بندر کے مجوزہ منی ہاربر میں چھوٹی کشتیوں کے لیے برتھنگ ایریاز، ریفریجریٹڈ اسٹوریج، فیولنگ، مرمت کی سہولت اور ماحول دوست ویسٹ مینجمنٹ سسٹم شامل ہوگا۔ جدید آکشن ہال شفاف تجارتی عمل اور منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنائے گا، جس سے ماہی گیر براہ راست فائدہ اٹھا سکیں گے۔ وزیر ماہی گیری محمد علی ملکانی نے کہا کہ ’’یہ منصوبہ سندھ کی ساحلی معیشت کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا، کیونکہ یہ نہ صرف کراچی فِش ہاربر پر دباؤ کم کرے گا بلکہ مقامی ماہی گیروں کو معاشی استحکام فراہم کرے گا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ منصوبے کے تحت بعد از شکار انتظام بہتر بنایا جائے گا، کوآپریٹو سوسائٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور پائیدار ماہی گیری کے حوالے سے تربیتی ورکشاپس بھی منعقد کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر دونوں قدرتی بندرگاہیں ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی خطے کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب صوبائی حکومت کے اس فیصلے سے سندھ کے ساحلی علاقوں میں ایک نیا ترقیاتی باب کھلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ منی فِش ہاربرز کی تعمیر پر مشتمل ہوگا جبکہ دوسرے مرحلے میں مکمل بندرگاہوں کے قیام کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں مقامات شہر کے قریب ہیں اور موٹروے و نیشنل ہائی وے سے منسلک ہونے کے باعث نقل و حمل کے لیے بہترین سہولت فراہم کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ اقدام سندھ حکومت کے وسیع وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد ماحولیاتی طور پر پائیدار، شمولیتی اور ترقی یافتہ ساحلی معیشت قائم کرنا ہے۔ ان کے مطابق منصوبہ انڈس ڈیلٹا کے خطے میں ماہی گیری، تجارت اور سیاحت کے لیے طویل المدتی فوائد کا حامل ہوگا، جو نہ صرف مقامی برادریوں کو خوشحال بنائے گا بلکہ صوبے کی معیشت میں نئی روح پھونک دے گا۔