وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس، سیاسی و عسکری قیادت کی شرکت

یوتھ ویژن نیوز : (ثاقب ابراہیم سے) اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کسی کو بھی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ صرف وہ افغان باشندے پاکستان میں قیام کے اہل ہوں گے جن کے پاس درست اور قابلِ توثیق ویزا موجود ہے۔ اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، خیبرپختونخوا کے نمائندے اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا سمیت تمام صوبوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی تاکہ افغان مہاجرین کی منظم، باعزت اور محفوظ واپسی ممکن ہو سکے۔

مزید پڑھیں : وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت افغان مہاجرین کی واپسی پر اعلیٰ سطح اجلاس، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا عدم دستیابی

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سے ایک روز قبل رابطہ ہوا ہے جس میں انہیں وفاق کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اجلاس کے دوران حکام نے بتایا کہ 16 اکتوبر 2025ء تک مجموعی طور پر 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان باشندے وطن واپس جا چکے ہیں اور یہ عمل مرحلہ وار جاری ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو کسی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی جبکہ قانونی دستاویزات رکھنے والوں کو قیام کی اجازت حاصل رہے گی۔

سرحدی انتظامات اور قانونی ہدایات
حکومتی بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغان پناہ گزینوں کی جلد اور باعزت واپسی کے لیے سرحدی ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ عمل کو تیز کیا جا سکے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کو پناہ دینا یا انہیں گیسٹ ہاؤسز میں ٹھہرانا قانوناً جرم ہے، اور ایسے مقامات کی نشاندہی کا عمل جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واضح ہدایت دی کہ واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت رویہ اختیار کیا جائے تاکہ یہ عمل انسانی احترام کے تقاضوں کے مطابق مکمل ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک افغان بھائیوں کی میزبانی کی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ان کی محفوظ وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں کی قربانی دی اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا، تاہم افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے اور ان میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا انتہائی تشویش ناک ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ متعدد بار نائب وزیراعظم، وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع سمیت اعلیٰ حکام نے کابل جا کر افغان نگران حکومت سے مذاکرات کیے تاکہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکا جا سکے، مگر خاطرخواہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستانی عوام کا سوال ہے کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کے بوجھ کو برداشت کرے گی۔

وزیراعظم نے حالیہ افغان سرحدی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ افواجِ پاکستان نے نہ صرف افغان جارحیت بلکہ بھارتی اشتعال انگیزی کے دوران بھی اپنی دفاعی استعداد کو ثابت کیا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر طے پایا کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق تمام سفارشات پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا اور صوبوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے مکمل تعاون کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک کے دفاع، استحکام اور قانون کی بالادستی کے لیے تمام ادارے مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت کام کریں گے۔

وزرائے اعلیٰ اور صوبائی نمائندوں نے اجلاس میں پاکستان کی حالیہ سفارتی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں قیام پذیر تمام غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کا عمل شفاف، منظم اور جلد مکمل کیا جائے گا تاکہ پاکستان کے اندرونی امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں