ٹائٹن آبدوز حادثہ ناقص انجن اور حفاظتی غفلت کا نتیجہ تھا، امریکی تحقیقاتی ادارے کا انکشاف

ٹائٹن آبدوز حادثہ ناقص انجن اور حفاظتی غفلت کا نتیجہ تھا، امریکی تحقیقاتی ادارے کا انکشاف

یوتھ ویژن نیوز : (نمائدہ خصوصی محمد عباس سے) امریکی تحقیقاتی ادارے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جون 2023 میں پیش آنے والا ٹائٹن آبدوز حادثہ بنیادی طور پر ایک خراب انجن اور حفاظتی معیارات کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث پیش آیا۔ رپورٹ کے مطابق آبدوز کی ملکیت نجی کمپنی اوشین گیٹ (OceanGate) کے پاس تھی، جس نے سفر سے قبل آبدوز کی مکمل جانچ پڑتال نہیں کی، نتیجتاً یہ المناک حادثہ پیش آیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ٹائٹن آبدوز بحرِ اوقیانوس میں واقع تاریخی جہاز آر ایم ایس ٹائٹینک (RMS Titanic) کے ملبے کا معائنہ کرانے کے ایک سیاحتی مشن پر روانہ ہوئی تھی۔ اس سفر کے دوران آبدوز اچانک سمندر کی گہرائیوں میں غائب ہو گئی۔ اس میں سوار پانچ افراد میں کمپنی کے سی ای او اسٹوکٹن رش، معروف پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد، ان کے بیٹے سلیمان داؤد، اور دو دیگر مسافر شامل تھے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اوشین گیٹ نے اپنے سیاحتی منصوبے میں بین الاقوامی سیفٹی اسٹینڈرڈز کو نظرانداز کیا۔ کمپنی نے آبدوز کی ساخت، دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت اور انجن کے معیار کی باضابطہ تصدیق نہیں کروائی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر کمپنی حفاظتی تقاضوں کو پورا کرتی تو آبدوز کو بروقت ڈھونڈا جا سکتا تھا اور شاید قیمتی جانیں بچائی جا سکتیں۔ تاہم حفاظتی نظام کی ناکامی اور رابطے کے فقدان نے ریسکیو آپریشن کو انتہائی مشکل بنا دیا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آبدوز کی کاربن فائبر باڈی دباؤ کی مخصوص سطح برداشت کرنے کی اہل نہیں تھی۔ اضافی بوجھ، ناقص مینوفیکچرنگ اور انجن کی تکنیکی خرابی نے مل کر ایک خطرناک صورت حال پیدا کی۔ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے کہا کہ اوشین گیٹ نے تکنیکی ماہرین کی وارننگز کو نظرانداز کیا اور بارہا تنبیہ کے باوجود آبدوز کو مشن پر بھیجا، جو بالآخر مہلک حادثے کا باعث بنا۔

حادثے کے فوراً بعد کمپنی نے اپنے تمام آپریشنز بند کر دیے اور آبدوز کی تلاش کے لیے بین الاقوامی سطح پر ریسکیو مہم شروع کی گئی۔ تاہم طویل جستجو کے باوجود آبدوز کا ملبہ کئی روز بعد دریافت ہوا۔ اس واقعے نے دنیا بھر میں زیرِ سمندر سیاحت کے محفوظ ہونے پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائٹن حادثہ دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ انسانی زندگی کی قیمت پر تجارتی سیاحت کی مہمات نہیں چلائی جا سکتیں۔ رپورٹ کے مطابق مستقبل میں ایسی کسی بھی مہم کے آغاز سے قبل سخت حفاظتی تقاضے، جدید ٹیکنالوجی اور باضابطہ سرٹیفکیشن لازمی قرار دیا جانا چاہیے تاکہ اس نوعیت کے سانحات سے بچا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں