کڈنی بیچ کر آئی فون خریدنے والا نوجوان ڈائیلاسز پر آگیا
بیجنگ: چین کے صوبہ انہوئی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی حیران کن کہانی نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کر لی ہے، جس نے نوعمری میں آئی فون خریدنے کے لیے اپنی کڈنی بیچ دی تھی، اور اب وہ مستقل ڈائیلاسز پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 17 سالہ وانگ شانگ کن نے 2011 میں غربت اور خواہش کے امتزاج میں ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے اس کی پوری زندگی بدل دی۔ اُس وقت آئی فون 4 دنیا بھر میں نوجوانوں کی خواہش بن چکا تھا، لیکن وانگ کے گھر کے مالی حالات اسے خریدنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ آن لائن پوسٹس کے ذریعے اس نے ایک غیر قانونی سرجری نیٹ ورک سے رابطہ کیا، جہاں اسے گردہ فروخت کرنے کے بدلے 20 ہزار یوان (تقریباً 3 ہزار امریکی ڈالر) کی پیشکش کی گئی۔
اس نے اپنی ایک کڈنی بیچنے پر رضامندی ظاہر کی اور خفیہ طور پر آپریشن کرایا، جس کے بعد اس نے اپنی کمائی سے آئی فون 4 اور آئی پیڈ 2 خرید لیے۔ تاہم، چند ہی ہفتوں میں اس کے جسم میں شدید انفیکشن پھیل گیا، جس نے اس کے دوسرے گردے کو بھی متاثر کر دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق انفیکشن ناقص سرجیکل آلات اور غیر معیاری آپریشن تھیٹر کے باعث ہوا۔ وانگ کی حالت بگڑتی چلی گئی اور وہ گردوں کی ناکامی کے شکار مریضوں میں شامل ہو گیا۔ جب اس کی والدہ نے اچانک مہنگے فون کو دیکھا تو انہوں نے حیرانی سے سوال کیا کہ یہ کہاں سے آیا، تب اس نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنا گردہ بیچ کر یہ اشیا خریدی ہیں۔ یہ خبر میڈیا میں آنے کے بعد چین میں غیر قانونی اعضاء کی خرید و فروخت کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع ہوئیں۔ پولیس نے اس نیٹ ورک کے کئی افراد کو گرفتار کیا جن میں غیر رجسٹرڈ ڈاکٹروں اور دلالوں کا گروہ شامل تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے وانگ کو معاوضے کے طور پر 1.48 ملین یوان (تقریباً 2 لاکھ امریکی ڈالر) دینے کا حکم دیا۔ لیکن اس معاوضے کے باوجود اس کی صحت بحال نہ ہو سکی۔ ڈاکٹروں کے مطابق اب اس کے گردے صرف 25 فیصد کام کر رہے ہیں، اور وہ اپنی زندگی کے بقیہ حصے میں ڈائیلاسز پر انحصار کرے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وانگ اب 31 سال کا ہے، وہ زیادہ تر وقت بستر پر گزارتا ہے اور معمول کی زندگی سے محروم ہے۔ وہ اب اپنے ماضی کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور نوجوانوں کو تنبیہ کرتا ہے کہ خواہشات کے پیچھے اندھا دھند دوڑنا زندگی کو تباہ کر سکتا ہے۔ چین میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی خرید و فروخت ایک سنگین جرم ہے، جس کے خلاف حکومت نے حالیہ برسوں میں سخت اقدامات کیے ہیں۔ ماہرینِ سماجیات کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کا عبرتناک ثبوت ہے کہ سوشل میڈیا اور صارفیت کے دباؤ نے نئی نسل کو کس حد تک متاثر کیا ہے، جہاں دکھاوے اور شہرت کے لیے لوگ اپنی صحت اور زندگی تک داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ اس واقعے نے چینی معاشرے میں اخلاقی بیداری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داریوں پر بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ عوامی حلقے اسے جدید دور کی “ٹیکنالوجی کی لت” اور “مصنوعی خواہشات” کا المناک انجام قرار دے رہے ہیں۔