افغان طالبان کی درخواست پر 48 گھنٹے کیلئے جنگ بندی ، پاکستان اور کابل کے درمیان عارضی سیز فائر پر اتفاق
یوتھ ویژن نیوز : (مس کنول فرید سے) وزارتِ خارجہ پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان رجیم کی درخواست پر دونوں ممالک کے درمیان آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی (سیز فائر) پر اتفاق ہو گیا ہے، جو آج شام چھ بجے سے مؤثر ہوگا۔
ترجمان وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ کابل انتظامیہ کی جانب سے کی گئی درخواست کے بعد دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے کیا گیا ہے تاکہ حالیہ سرحدی کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور بات چیت کے ذریعے ایک پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سیز فائر کے اس مختصر عرصے کے دوران دونوں ممالک کے حکام تعمیری مکالمے اور سفارتی ذرائع کے ذریعے ایسے اقدامات پر غور کریں گے جن سے مستقبل میں اس طرح کے تنازعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق چمن اور سپن بولدک سیکٹرز میں حالیہ دنوں میں ہونے والی جھڑپوں کے باعث صورتحال شدید کشیدہ ہو گئی تھی، جس میں افغان جانب سے فائرنگ کے واقعات کے جواب میں پاک فوج نے بھی بھرپور کارروائی کی تھی۔
مزید پڑھیں : چمن سیکٹر میں افغان طالبان کی جارحیت ناکام، پاک فوج کے مؤثر جوابی وار کے بعد کابل نے جنگ بندی کی درخواست کر دی
ان جھڑپوں کے نتیجے میں خطے میں انسانی اور سفارتی خدشات نے جنم لیا، جس کے بعد افغان طالبان کی قیادت نے پاکستانی حکام سے سیز فائر کی درخواست کی۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت پاکستان ہمیشہ تنازعات کے پرامن حل اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے تصفیے پر یقین رکھتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی امن و استحکام نہ صرف باہمی مفاد میں ہے بلکہ پورے خطے کی سلامتی اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ موجودہ عارضی سیز فائر کو ایک مثبت موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاکہ دوطرفہ مذاکرات کے دروازے دوبارہ کھل سکیں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق دونوں اطراف سے مذاکرات کے لیے رابطہ کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں جو آئندہ 48 گھنٹوں میں مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کریں گی۔ وزارتِ خارجہ کے بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ اس عارضی جنگ بندی کے دوران فریقین برداشت، تحمل اور باہمی احترام کے ساتھ ایسا ماحول پیدا کریں گے جو دیرپا امن کی بنیاد بن سکے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ سیز فائر کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سفارتی اقدام ہے جو خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے پاکستان کے سنجیدہ کردار کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں : چمن میں بڑا تصادم! پاک فوج نے افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کا حملہ ناکام بنا کر درجنوں دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ایک خوش آئند اشارہ ہے اور اگر اس دوران مؤثر مذاکرات ہوئے تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ افغان حکومت کی جانب سے بھی اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کابل چاہتا ہے کہ یہ جنگ بندی ایک مستقل اور پائیدار امن معاہدے کی بنیاد بنے۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں کی سلامتی اور خودمختاری پر کسی سمجھوتے کا قائل نہیں لیکن ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ امن و استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔