کراچی میں مذہبی جماعت کا احتجاج: سڑکیں بند، ٹریفک جام اور انٹرنیٹ جزوی طور پر معطل

کراچی میں مذہبی جماعت کا احتجاج: سڑکیں بند، ٹریفک جام اور انٹرنیٹ جزوی طور پر معطل

یوتھ ویژن نیوز : ( سُمیر علی خان سے) آج کراچی میں ایک مذہبی جماعت کی کال پر ہونے والے احتجاج نے شہر کے کئی اہم مقامات پر ہفتہ وار معمول بدلا دیا اور عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالا؛ نیو کراچی کے نالہ اسٹاپ، نارتھ کراچی فور چورنگی، پاور ہاؤس، انڈہ موڑ اور سندھی ہوٹل کے اطراف نوجوان کارکنوں اور مشتعل مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں، گاڑیوں پر پتھراؤ اور شیشے توڑنے کے واقعات کے باعث فوراً ٹریفک جام کی صورتحال پیداہو گئی جبکہ بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز جزوی طور پر معطل رہیں؛ پولیس نے فوری پہنچ کر کنٹرول کمرہ کی ہدایات پر شیلنگ اور کڑی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا اور شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی طور پر صورتحال قابو میں ہے اور ٹریفک کو بعض روٹس پر بحال کر دیا گیا ہے مگر خوف ہے کہ اگر حالات کنٹرول نہ ہوئے تو مشکلات دوبارہ جنم لے سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کے محمد سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور اپنے معمول کے سفر میں احتیاط اختیار کریں؛ پولیس نے بتایا کہ ممکنہ پتھراؤ، جلاؤ گھیراؤ اور قبضہ کے خدشات کے پیش نظر متاثرہ اضلاع میں اضافی نفری تعینات کی گئی ہے اور رینجرز اور دیگر اداروں سے ہم آہنگی میں بروقت کاروائیاں جاری رہیں گی تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔ اس احتجاجی لہر کے اثرات صرف کراچی تک محدود نہیں رہے؛ پنجاب میں مریدکے اور لاہور میں بھی انتظامیہ نے راستے بند کیے، جی ٹی روڈ پر آپریشن کر کے سیکشنز خالی کروائے گئے اور عوامی نقل و حمل کی سروسز مثلاً اورنج لائن ٹرین اور میٹرو بس کچھ اوقات کے لیے معطل رہیں جس کے باعث روزمرہ سرگرمیاں متاثر ہوئیں، اسی تناظر میں لاہور سے اسلام آباد موٹر وے بھی کچھ دیر کے لیے بند رہی؛ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس احتجاج پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر مسلح جتھے بنانا، سڑکیں بند کر کے عوام کو یرغمال بنانا توہین مذہب ہے اور دو سال قبل غزہ میں ہونے والے واقعات کے دوران خاموش رہنے والے عناصر اب احتجاجی لہروں میں کیوں سرگرم ہیں، انہوں نے لکھا کہ جب وہاں جنگ بندی ہوئی تو احتجاج شروع ہوا، اس سے واضح ہوتا ہے کہ مقاصد بعض اوقات مذہبی جذبات نہیں بلکہ سیاسی و سماجی دباؤ ہوتے ہیں۔

خواجہ آصف نے زور دیا کہ معاشرے کو یرغمال بنانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے اور قانون کی بالا دستی کو یقینی بنایا جائے؛ مقامی میڈیا رپورٹس اور سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقے سوشل میڈیا پر افواہوں اور مبالغہ آمیز دعووں کے ذریعے تبدیلیاں لانے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے امن و امان کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں، اس پس منظ ر میں ٹیلی کام کمپنیوں نے وقتی بنیاد پر نیٹ ورک کنجیگوریشن میں تبدیلیاں کیں تاکہ افواہوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے، تاہم اس اقدام نے شہریوں کے لیے آن لائن کمیونیکیشن اور کاروباری سرگرمیاں متاثر کیں جن کی بحالی کے لیے حکام رابطوں میں تیز رفتار اقدامات کر رہے ہیں؛ قانون دان اور سویلین ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعیت یا مذہبی جماعتوں کا احتجاج آئینی حق کے دائرے میں ہو سکتا ہے مگر جب وہ عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ بن جائے یا بنیادی انفراسٹرکچر کو متاثر کرے تو ریاست کو فوری مؤقف اختیار کر کے آئین و قانون کے مطابق پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، ماہرین یوں بھی نوٹس دلاتے ہیں کہ طاقت کے استعمال اور عدم برداشت کے ایسے مظاہرے معاشرتی تقسیم میں اضافہ کرتے ہیں اور تشدد کے خطرے کو جنم دیتے ہیں، اس لیے ان معاملات میں پولیس، عدلیہ اور مقامی قیادت کے درمیان شفاف اور بروقت رابطہ ناگزیر ہے؛ آج کی کاروائی کے بعد مقامی انتظامیہ نے وارننگ جاری کی ہے کہ اگر آئندہ بھی ایسی کوششیں جاری رہیں تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ذمہ دار عناصر کے خلاف دہشت گردی یا تشدد سے متعلقہ قوانین کے تحت کیسز درج کیے جائیں گے، شہری سیدھی اور واضح اپیل کر رہے ہیں کہ اپنے علاقے میں احتیاط برتیں، غیر مصدقہ معلومات شیئر نہ کریں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع فوراً متعلقہ حکام کو دیں؛ عدالتیں، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اگلے چند دنوں میں صورتِ حال کی نگرانی کریں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ بگڑتی صورتحال کو بروقت کنٹرول کیا جا سکے اور عوامی زندگی معمول پر لوٹ سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں