ٹرمپ کا حیران کن اعلان: پاک افغان کشیدگی ختم کرانے کیلئے تیار
یوتھ ویژن نیوز : (ثاقب ابراہیم غوری سے) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ختم کرنے کے لیے ذاتی طور پر کردار ادا کریں گے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے بعد وہ اس خطے کی صورتحال پر براہِ راست توجہ دیں گے کیونکہ ان کے بقول وہ “جنگیں ختم کرنے میں ماہر” ہیں۔ امریکی صدر نے یہ بات ائیر فورس ون میں سفر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جب وہ اسرائیل کے دورے پر روانہ تھے۔ ان کے اس بیان نے جنوبی ایشیا میں ایک نئی سفارتی بحث کو جنم دیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جنگ سے کوئی ملک فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ ان کا کہنا تھا، “مجھے اس مسئلے پر واپس آکر غور کرنا ہوگا، میں جنگوں کو ختم کرنے کا ہنر رکھتا ہوں۔” امریکی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے ماضی میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ تنازعے کو ٹیرف پالیسی کے ذریعے ٹال دیا تھا، اور اگر دنیا انصاف کرے تو ان کی اس کوشش نے لاکھوں جانیں بچائیں۔
مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ کا اسرائیل کا دورہ متوقع، کنیسٹ سے تاریخی خطاب کی تیاریاں مکمل
ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ انہیں نوبل انعام کی خواہش نہیں، بلکہ ان کا مقصد انسانی جانیں بچانا ہے۔ “میں نوبل پرائز کے لیے کام نہیں کرتا، میرا مقصد امن ہے۔ اگر میری پالیسیوں سے لوگ محفوظ رہتے ہیں تو یہ ہی سب سے بڑا انعام ہے۔” ان کے اس بیان نے امریکی میڈیا میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا ٹرمپ ایک مرتبہ پھر عالمی ثالثی کا کردار ادا کرنے جا رہے ہیں یا یہ صرف انتخابی بیانیہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاک–افغان سرحد پر شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں درجنوں جنگجو اور فوجی اہلکار مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، افغان طالبان اور بھارت کے حمایت یافتہ گروہ فتنہ الخوارج نے پاکستانی چوکیوں پر حملے کیے جن کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔ پاکستانی افواج نے جوابی کارروائی میں دشمن کی 21 اہم پوزیشنز پر قبضہ کرلیا اور درجنوں عسکری ٹھکانے تباہ کردیے۔
فوجی ترجمان کے مطابق، فضائی کارروائیوں کے دوران طالبان کیمپوں اور کمین گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں دو سو سے زائد جنگجو مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گرد اپنی چوکیاں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ جھڑپوں میں پاک فوج کے 23 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ اس صورتحال کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں امن کے امکانات کمزور پڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر امریکہ نے واقعی ثالثی کا کردار ادا کیا تو یہ افغانستان میں طالبان حکومت کے لیے ایک بڑا سفارتی امتحان ہوگا۔ دوسری جانب پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے دفاع میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بین الاقوامی مبصرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے “امن ساز” کردار ادا کرنے کا اعلان اُن کے انتخابی بیانیے کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم بعض سفارتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن کے پالیسی حلقوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش پائی جاتی ہے، اور امریکی محکمہ خارجہ خطے میں استحکام کے لیے بیک ڈور سفارتکاری کر رہا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد میں سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے امریکہ سمیت متعدد ممالک کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کو بھی خطے میں دہشت گردوں کے بڑھتے حملوں سے متعلق شواہد فراہم کیے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق، بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے بعض عناصر افغانستان میں سرگرم گروہوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جا سکے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان محض ایک سیاسی بیان ثابت ہوتا ہے یا وہ واقعی خطے میں امن کے لیے کوئی بامعنی اقدام کرتے ہیں۔ ماضی میں بھی ٹرمپ نے کشمیر تنازع پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جسے بھارت نے مسترد کر دیا تھا۔ اس بار، پاک–افغان تناؤ میں ان کی مداخلت کے اعلانات نے خطے کے حالات میں نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔