سونے کی قیمت نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، فی تولہ 4 لاکھ 28 ہزار سے تجاوز ، عالمی مارکیٹ میں بھی تاریخی اضافہ
یو تھ وژن نیوز: (عمراسحاق چشتی سے) سونے کی قیمتوں میں اضافہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونا 55 ڈالر کے بڑے اضافے کے بعد 4071 ڈالر فی اونس پر پہنچ گیا، جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
اسی اضافے کے اثرات پاکستان سمیت دیگر ممالک کی مقامی منڈیوں میں بھی نمایاں دیکھے گئے۔
پاکستان میں فی تولہ سونا 5500 روپے اضافے کے بعد 4 لاکھ 28 ہزار 200 روپے کا ہو گیا، جب کہ فی دس گرام سونا 4715 روپے بڑھ کر 3 لاکھ 67 ہزار 112 روپے کی نئی بلند سطح پر جا پہنچا۔
عالمی منڈی میں غیر معمولی تیزی
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران امریکی معیشت میں غیر یقینی، مشرقِ وسطیٰ کی سیاسی کشیدگی اور ڈالر کی قدر میں کمی نے سونے کی طلب میں اضافہ کر دیا ہے۔
سرمایہ کاروں نے عالمی مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام کے پیشِ نظر محفوظ سرمایہ کاری کے لیے سونا خریدنا شروع کر دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق، عالمی بلین مارکیٹ میں سونا گزشتہ دو سالوں کے مقابلے میں سب سے تیز رفتار اضافے کے ساتھ اوپر گیا ہے۔
نیویارک گولڈ ایکسچینج کے مطابق، اس ہفتے صرف تین دنوں میں سونے کی قیمت میں 120 ڈالر فی اونس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو عالمی سطح پر تاریخی رفتار ہے۔
پاکستان میں سونا کیوں مہنگا ہوا؟
مقامی مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق، پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ صرف عالمی رجحانات کا نتیجہ نہیں بلکہ روپے کی قدر میں کمی اور امپورٹ لاگت بڑھنے کا بھی اہم کردار ہے۔
کراچی صرافہ ایسوسی ایشن کے صدر محمد عارف نے کہا،
”عالمی منڈی میں سونا پہلے ہی مہنگا ہو چکا تھا، لیکن ڈالر کے مقابلے میں روپے کی کمزوری نے اس اضافہ کو دوگنا کر دیا۔“
ان کے مطابق، مارکیٹ میں خریدار کم ہیں مگر سونا پھر بھی مہنگا ہوتا جا رہا ہے کیونکہ صرافہ تاجر سیف انویسٹمنٹ (Safe Investment) کے طور پر اسٹاک بڑھا رہے ہیں۔
سرمایہ کاروں کا رجحان
مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق، دنیا بھر میں سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال اور عالمی معاشی کساد بازاری کے خطرات کے پیش نظر سونا خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرحِ سود میں ممکنہ کمی کے اشاروں نے بھی سونے کی طلب بڑھا دی۔
اسلام آباد میں مالیاتی ماہر ڈاکٹر فرحان یوسف کے مطابق،
”جب بھی دنیا کسی معاشی یا جغرافیائی بحران سے گزرتی ہے، سرمایہ کار سونا خرید کر اپنی دولت کو محفوظ رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج سونا ایک بار پھر ‘سیف ہیون’ بن چکا ہے۔“
عوام اور مارکیٹ کا ردِعمل
سونے کی بڑھتی قیمتوں نے عام شہریوں اور شادیوں کی تیاری کرنے والے خاندانوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
کراچی کے علاقے صدر میں زیورات کے ایک دکاندار نے یو تھ وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،
”گزشتہ دو ماہ میں گاہکوں کی آمد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ لوگ زیورات خریدنے کی بجائے پرانے زیورات بیچ کر منافع کما رہے ہیں۔“
لاہور کی رہائشی عائشہ ملک نے کہا،
”ہم نے بیٹی کی شادی کے لیے کچھ سونا خریدا تھا، مگر اب قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہو گیا ہے کہ دوبارہ خریدنا ممکن نہیں۔ ہر ہفتے نیا ریٹ سن کر حیرت ہوتی ہے۔“
بین الاقوامی معاشی منظرنامہ
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق، فی الحال سونے کی قیمتوں میں کمی کے کوئی واضح آثار نظر نہیں آ رہے۔
چین، روس اور بھارت جیسے ممالک کی جانب سے سونا بطورِ ریزرو کرنسی خریدنے کے رجحان نے بھی مارکیٹ پر اثر ڈالا ہے۔
یورپ میں جاری مہنگائی، توانائی بحران، اور امریکہ میں بجٹ خسارے کے خدشات نے بھی سرمایہ کاروں کو قیمتی دھاتوں کی طرف مائل کیا ہے۔
مستقبل کی پیش گوئی
سونے کی عالمی قیمت 4000 ڈالر فی اونس سے تجاوز کر چکی ہے، جس کے بعد ماہرین کے درمیان رائے منقسم ہے۔
کچھ ماہرین کے مطابق، اگر جغرافیائی تناؤ برقرار رہا تو سونا 4200 ڈالر فی اونس تک جا سکتا ہے۔
تاہم بعض معاشی ادارے جیسے کہ گولڈمین ساکس اور جے پی مورگن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونا آنے والے مہینوں میں استحکام یا معمولی کمی کی طرف جا سکتا ہے کیونکہ عالمی افراطِ زر کم ہونے کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں۔
پاکستانی معیشت پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ درآمدی بل، مہنگائی اور تجارتی خسارے پر مزید دباؤ ڈالے گا۔
اگر ڈالر کی قدر مزید بڑھی تو سونے کی مقامی قیمت 4 لاکھ 50 ہزار روپے فی تولہ تک پہنچ سکتی ہے۔
تاہم اس وقت مارکیٹ میں کاروبار کا حجم محدود ہے اور صرافہ دکاندار احتیاط کے ساتھ خرید و فروخت کر رہے ہیں۔