غزہ میں بڑی پیش رفت: حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیئے، دو سالہ جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار

غزہ میں بڑی پیش رفت: حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیئے، دو سالہ جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار

غزہ (یو تھ وژن نیوز) : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے دو سال سے جاری جنگ کے بعد جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) کے حوالے کر دیا ہے۔
یہ رہائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ کی پٹی میں مہینوں سے جاری کشیدگی کے بعد امن کی بحالی کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، اس معاہدے کے تحت اسرائیل اپنی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامند ہوا ہے۔
یہ تبادلہ ایک مرحلہ وار امن منصوبے کا حصہ ہے جسے اقوامِ متحدہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں طے پایا گیا۔
مبصرین کے مطابق، یہ اقدام غزہ تنازع کے خاتمے اور مشرقِ وسطیٰ میں امن عمل کے آغاز کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے۔

🔹 یرغمالیوں کی رہائی کا عمل

ذرائع کے مطابق، یرغمالیوں کو جنوبی غزہ کے نصر اسپتال کے قریب ریڈ کراس کی ٹیموں کے حوالے کیا گیا، جہاں حماس کے نقاب پوش ارکان سیکیورٹی کے انتظامات میں شریک تھے۔
رہائی کے دوران ریڈ کراس کی گاڑیاں سفید جھنڈے اٹھائے قافلے کی صورت میں مصر کی سرحد کی طرف روانہ ہوئیں۔
اطلاعات کے مطابق، حماس نے 20 اسرائیلی شہریوں کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا، جن میں خواتین، بزرگ اور بیمار افراد شامل ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ عمل پہلے مرحلے کی تکمیل ہے۔
آئندہ مرحلوں میں مزید درجنوں یرغمالیوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔

🔹 اسرائیل میں ردِعمل

اسرائیل کے شہر تل ابیب میں واقع "یرغمالی چوک” پر سینکڑوں شہری اسرائیلی جھنڈے لہراتے، بینرز اٹھائے اور نعرے لگاتے دکھائی دیے۔
اس دوران فوجی کیمپ "رئیم” کے باہر بھی درجنوں اہلخانہ اپنے پیاروں کی واپسی کے انتظار میں موجود رہے۔
لوگوں نے ریڈ کراس کے قافلے کو خوش آمدید کہتے ہوئے جنگ کے خاتمے کی امید کا اظہار کیا۔

ایک اسرائیلی خاتون میرا کوہن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا،

”دو سال کے دکھ، خوف اور بے یقینی کے بعد آج پہلی بار دل میں امید جاگی ہے کہ شاید ہمارے بچے واپس آ جائیں۔“

🔹 فلسطینی علاقوں میں جذباتی مناظر

ادھر غزہ اور رام اللہ میں بھی فلسطینی عوام نے قیدیوں کی ممکنہ رہائی کی خوشی میں شکریہ حماس کے نعرے لگائے۔
متعدد فلسطینی خاندانوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام ایک پائیدار جنگ بندی کی بنیاد ثابت ہوگا۔
غزہ کے ایک شہری عبداللہ ابو سالم نے کہا،

”یہ صرف یرغمالیوں کی رہائی نہیں بلکہ انسانی وقار کی بحالی کا لمحہ ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن انصاف کے ساتھ۔“

🔹 عالمی ردِعمل

امریکہ، قطر، ترکی اور مصر نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ

”یہ لمحہ امید کی کرن ہے، بشرطیکہ دونوں فریق اپنے وعدوں پر قائم رہیں“۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل روانگی سے قبل بیان دیا کہ

”جنگ ختم ہو چکی ہے۔ ہم خطے میں امن اور استحکام کے ایک نئے دور کی امید رکھتے ہیں۔“
ان کے مطابق وہ آج اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) سے خطاب کریں گے جہاں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔

🔹 پس منظر: دو سالہ جنگ

یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ دو سال قبل شروع ہوئی تھی، جب دونوں جانب سے شدید فضائی حملے اور راکٹ فائرنگ کا سلسلہ چل نکلا تھا۔
اس جنگ میں ہزاروں فلسطینی شہری جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیل کو بھی بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
عالمی اداروں نے کئی بار جنگ بندی کی اپیل کی، مگر متعدد مذاکرات ناکام ثابت ہوئے۔
اس بار کا قطر-مصر ثالثی معاہدہ ماضی کی نسبت زیادہ جامع اور قابلِ عمل تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس میں مرحلہ وار اعتماد سازی کی شقیں شامل ہیں۔

🔹 مشرقِ وسطیٰ میں نئی سیاسی صف بندی

تجزیہ کاروں کے مطابق، اس جنگ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاسی حرکیات کو گہرے اثرات دیے ہیں۔
ایران، لبنان، یمن اور شام جیسے ممالک بالواسطہ طور پر اس تنازع میں شامل رہے۔
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس معاہدے پر مؤثر عمل درآمد ہو گیا تو علاقائی امن کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔
واشنگٹن میں قائم “مشرقِ وسطیٰ انسٹیٹیوٹ” کے ماہر ڈاکٹر جیمز لارنس کے مطابق،

”یہ پیش رفت ایک آزمائش ہے—اگر دونوں فریق اعتماد بحال کر لیتے ہیں تو مستقبل میں دو ریاستی حل کے امکانات بڑھ جائیں گے۔“

🔹 آگے کا منظرنامہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید 50 یرغمالیوں اور 300 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا امکان ہے۔
قطر اور مصر کے ثالث امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ریڈ کراس نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ انسانی بنیادوں پر تمام شہری قیدیوں کی فہرست فراہم کی جائے تاکہ رہائی کے عمل کو شفاف بنایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں