اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں جدید طبیعیات پر ادارہ جاتی سیمینار سیریز کا آغاز

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں جدید طبیعیات پر ادارہ جاتی سیمینار سیریز کا آغاز
خصوصی کاوش حافظ مرجان حیدرمحکمہ تعلقاتِ عامہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور

یوتھ ویژیژن نیوز : (خصوصی کاوش حافظ مرجان حیدرمحکمہ تعلقاتِ عامہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورسے ) اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کے زیرِ اہتمام ادارہ جاتی سیمینار سیریز کے افتتاحی سیشن کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔
سیمینار کا مقصد طبیعیات میں جدید تحقیق، تدریسی معیار میں بہتری، اور بین الجامعاتی تعاون کو فروغ دینا تھا۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور، پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران تھے، جب کہ مہمانِ اعزاز کے طور پر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد، چیئرمین شعبہ فزکس یونیورسٹی آف مالاکنڈ نے شرکت کی۔

افتتاحی سیشن کی تفصیلات

سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں وائس چانسلر نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور تحقیق، اختراع (Innovation) اور سائنسی ترقی کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی سیمینار سیریز نہ صرف فیکلٹی اور طلبہ کے لیے تحقیق کے نئے راستے کھولے گی بلکہ ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کے ساتھ اکیڈمک پارٹنرشپ کو بھی مضبوط بنائے گی۔

پروفیسر ڈاکٹر کامران نے کہا:

"اسلامیہ یونیورسٹی اب علاقائی سطح سے نکل کر بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی کے طور پر ابھر رہی ہے۔ ایسے پروگرام نوجوان سائنس دانوں کو عالمی تحقیق سے جوڑنے میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔”

جدید تحقیق پر لیکچر

سیمینار میں مہمانِ اعزاز پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد، چیئرمین شعبہ فزکس، یونیورسٹی آف مالاکنڈ نے جدید طبیعیاتی تحقیق (Modern Physics Research) پر تفصیلی لیکچر دیا۔
انہوں نے طبیعیات کے مختلف جدید موضوعات جیسے Quantum Materials, Semiconductor Innovations, اور Nano-Technology Applications پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ

"پاکستان کے نوجوان سائنس دانوں کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ تحقیق کو صنعتی ضرورتوں کے ساتھ جوڑیں تاکہ علم اور معیشت کے درمیان براہِ راست تعلق پیدا ہو۔”

انہوں نے نوجوان محققین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے تحقیقی کام میں بین الاقوامی جریدوں کے معیارات کو اپنائیں اور Collaborative Research کے ذریعے عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کریں۔

دیگر ماہرین کے خیالات

یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل ڈاکٹر محمد زاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ کوالٹی انہانسمنٹ کا مطلب صرف تدریسی بہتری نہیں بلکہ تحقیقی معیار اور فیکلٹی کی استعداد کار میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو جدید آؤٹ ریچ پالیسی کے تحت سائنسی سیمینارز اور ورکشاپس کا تسلسل برقرار رکھنا چاہیے۔

ڈین فیکلٹی آف فزیکل اینڈ میتھیمیٹکل سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نے سیمینار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی فیکلٹیز میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کے لیے Cross-Disciplinary Research Initiatives شروع کیے گئے ہیں، جس سے فزکس، کیمسٹری، اور انجینئرنگ کے طالبعلم مشترکہ طور پر ریسرچ پروجیکٹس کر سکیں گے۔

انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کی کاوشیں

پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف فزکس نے سیمینار کی سرپرستی پر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ادارہ جاتی سیمینار سیریز کے تحت ہر ماہ مختلف موضوعات پر لیکچرز، ریسرچ پریزنٹیشنز اور ورکشاپس منعقد کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ IUB کے طلبہ جدید فزکس، توانائی، ماحولیات اور صنعتی تحقیق کے شعبوں میں عالمی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کریں۔”
ڈاکٹر الطاف حسین نے مزید کہا کہ فزکس کے شعبے میں ریسرچ کلچر کی مضبوطی IUB کی تعلیمی شناخت کا اہم حصہ بن چکی ہے۔

طلبہ کا جوش و خروش

سیمینار میں بڑی تعداد میں طلبہ، اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔
طلبہ نے سوال و جواب کے سیشن میں جدید سائنسی رجحانات، تحقیقی مواقع، اور بین الاقوامی اسکالرشپ پروگرامز سے متعلق دلچسپ سوالات کیے۔
ماہرین نے نوجوانوں کو تحقیق کے میدان میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دی۔

سائنسی تحقیق کی سمت

ماہرینِ تعلیم نے کہا کہ پاکستان میں سائنسی تحقیق کے فروغ کے لیے یونیورسٹیوں کو صرف نصاب تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ تحقیقی سیمینارز، پراجیکٹ بیسڈ لرننگ، اور فیکلٹی-انڈسٹری لنکیجز کو مضبوط کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور جیسے ادارے اس سمت میں قابلِ تقلید مثال بن رہے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف فزکس نے اعلان کیا کہ آئندہ سیشنز میں Particle Physics, Renewable Energy Physics, Computational Modeling، اور Artificial Intelligence in Physics جیسے موضوعات پر لیکچرز منعقد کیے جائیں گے۔
اس موقع پر شرکاء نے امید ظاہر کی کہ یہ سلسلہ طلبہ کو عالمی معیار کی تحقیق سے جوڑے گا اور پاکستان میں سائنسی سوچ کو فروغ دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں