پنجاب میں سبزیوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات، سیلاب زدہ علاقوں میں کاشتکاروں کو مفت بیج فراہم
یوتھ ویژن نیوز : (علی رضا ابراہیم غوری سے) پنجاب حکومت نے صوبے میں سبزیوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
محکمہ زراعت پنجاب نے سیلاب زدہ علاقوں کے کاشتکاروں کے لیے مفت بیجوں کی تقسیم کا پروگرام شروع کر دیا ہے تاکہ متاثرہ کسانوں کو دوبارہ زرعی سرگرمیوں میں شامل کیا جا سکے۔
سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کی زیر صدارت لاہور میں منعقدہ اجلاس میں پروگرام کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چار لاکھ سبزیوں کے بیج پیکٹس کاشتکاروں میں مفت تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
کچن گارڈننگ اور گھریلو خود کفالت
محکمہ زراعت کے مطابق ان بیج پیکٹس میں کچن گارڈننگ کے لیے آٹھ مختلف اقسام کی سبزیاں شامل ہیں، جنہیں پانچ مرلہ رقبے پر کاشت کیا جا سکتا ہے۔
ان سبزیوں میں ٹماٹر، مرچ، دھنیا، پالک، مولی، بینگن، شلجم اور ساگ شامل ہیں۔
سیکریٹری زراعت نے بتایا کہ اس منصوبے کا مقصد سیلاب متاثرہ کسانوں کی بحالی اور گھریلو سطح پر خوراک میں خود کفالت کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ کسان جدید زرعی ٹیکنالوجی کو اپنائیں تاکہ کم وسائل میں زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے۔‘‘
جدید ٹیکنالوجی اور تربیتی مہم
افتخار علی سہو نے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ محکمہ زراعت کسانوں کو جدید طریقۂ کاشت سے متعلق تربیت اور تکنیکی رہنمائی فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’’کاشتکاروں کو ماڈرن ٹیکنالوجی، بیجوں کی بروقت ترسیل اور کھادوں کے درست استعمال کے بارے میں آگاہی دی جا رہی ہے تاکہ سبزیوں کی پیداوار میں انقلاب لایا جا سکے۔‘‘
محکمہ زراعت کے افسران نے اجلاس کو بتایا کہ بیجوں کی ترسیل کے لیے تحصیل اور ضلع کی سطح پر فوکل پرسن مقرر کیے گئے ہیں، تاکہ ہر کسان تک بیج بروقت پہنچ سکیں۔
مزید بتایا گیا کہ اس پروگرام کے تحت خواتین کاشتکاروں اور گھریلو صارفین کو بھی خصوصی سہولت دی جا رہی ہے تاکہ وہ گھروں میں سبزیاں اگا کر اضافی آمدن حاصل کر سکیں۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں ترجیح
افتخار علی سہو نے کہا کہ بیجوں کی فراہمی میں سیلاب زدہ اضلاع کو ترجیح دی جا رہی ہے، خاص طور پر جنوبی پنجاب، ڈی جی خان، راجن پور، مظفرگڑھ، بہاولپور اور لیہ کے علاقوں میں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کا ہدف ہے کہ ان علاقوں میں خوراک کی کمی کو دور کیا جائے اور کاشتکاروں کو دوبارہ معاشی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ ’’بیجوں کی ترسیل کے عمل میں کسی قسم کی تاخیر یا بدانتظامی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘
پیداواری ٹیکنالوجی اور ماڈرن فارمنگ
اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ زراعت نے جدید ڈرپ ایریگیشن سسٹم، ملچنگ، اور پلانٹ پروٹیکشن ٹریننگ کے پروگرامز کا آغاز کیا ہے تاکہ سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔
سیکریٹری زراعت کے مطابق، ’’روایتی طریقۂ کاشت کے بجائے ماڈرن فارمنگ اپروچ سے نہ صرف پانی کی بچت ممکن ہے بلکہ فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘
محکمہ زراعت کے ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں فی کس سبزیوں کی کھپت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، جسے بڑھانے کے لیے گھریلو باغبانی پروگرام کلیدی کردار ادا کرے گا۔
زراعت اور معیشت کا تعلق
محکمہ زراعت کے اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب پاکستان کی سبزیوں کی کل پیداوار کا تقریباً 70 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے۔
سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث پچھلے دو سالوں میں سبزیوں کی پیداوار میں 12 سے 15 فیصد کمی دیکھی گئی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف پیداوار میں بہتری آئے گی بلکہ غذائی تحفظ (Food Security) کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
عوامی رسائی اور آگاہی مہم
محکمہ زراعت نے صوبے بھر میں آگاہی مہم بھی شروع کی ہے جس کے تحت زرعی ماہرین اور ایکسٹینشن ورکرز گھر گھر جا کر کسانوں کو بیج کی کاشت، آبپاشی، اور کیڑے مکوڑوں سے بچاؤ کے جدید طریقوں سے آگاہ کر رہے ہیں۔
سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو نے کہا کہ ’’پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال سے پنجاب غذائی طور پر خودکفیل صوبہ بن سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کسان حکومت کے اقدامات کو سراہ رہے ہیں اور اس پروگرام سے ہزاروں خاندانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
زرعی ماہرین کی رائے
زرعی ماہرین نے اس منصوبے کو پنجاب کے لیے “Game Changer” قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ پروگرام تسلسل سے جاری رہا تو پنجاب میں سبزیوں کی فی ایکڑ پیداوار میں 20 سے 25 فیصد اضافہ ممکن ہو گا۔
ماہرین کے مطابق، مقامی سطح پر بیجوں کی فراہمی سے درآمدی انحصار کم ہو گا اور کسانوں کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔