نادرا کا بڑا قدم: ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں پیدائش و وفات کی اطلاع کا جدید ڈیجیٹل نظام فعال

نادرا کا بڑا قدم: ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں پیدائش و وفات کی اطلاع کا جدید ڈیجیٹل نظام فعال

یوتھ ویژن نیوز : (واصب ابراہیم سے ) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں صوبائی حکومتوں کے تعاون سے پیدائش اور وفات کی اطلاع کے لیے جدید ڈیجیٹل نظام متعارف کرا دیا ہے، جو باضابطہ طور پر فعال ہو چکا ہے۔
یہ نظام پاکستان میں رجسٹریشن کے عمل کو تیز، شفاف اور خودکار بنانے کی سمت ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

نادرا کے مطابق، اس نظام کا مقصد شہریوں کو بنیادی سطح پر سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ پیدائش یا وفات کے اندراج کے لیے کاغذی کارروائی، تاخیر اور غلطیوں سے بچا جا سکے۔
اس منصوبے کو وفاقی وزیرِ داخلہ کی ہدایات پر شروع کیا گیا ہے، تاکہ رجسٹریشن کے قومی نظام میں موجود خامیوں کو دور کیا جا سکے۔

نیشنل بائیومیٹرک اور رجسٹریشن پالیسی فریم ورک کا حصہ

یہ منصوبہ نیشنل بائیومیٹرک اینڈ رجسٹریشن پالیسی فریم ورک کا حصہ ہے، جس کی منظوری وزیراعظم پاکستان نے یکم جنوری 2025 کو دی تھی۔
نادرا کے ترجمان کے مطابق، پائلٹ پراجیکٹ کے تحت اس نظام کو ملک کے 50 سے زائد ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں فعال کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پمز، سی ڈی اے ہسپتال اور فیڈرل گورنمنٹ ہسپتال، لاہور میں لیڈی ایچیسن ہسپتال، کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج، ڈی ایچ کیو، شیخ زید اور آریہ ہسپتال، خیبرپختونخوا میں ڈی ایچ کیو ہسپتال ہری پور اور بٹ خیلہ، آزاد کشمیر میں ڈی ایچ کیو میرپور، گلگت میں شہید سید الرحمان ہسپتال، جبکہ صوبہ سندھ میں حیدرآباد اور مٹیاری کے متعدد مراکز صحت میں یہ نظام کام کر رہا ہے۔

ڈیجیٹل نظام کیسے کام کرتا ہے؟

نادرا کے نئے نظام کے تحت، ہسپتال یا مرکزِ صحت میں پیدائش یا وفات ہوتے ہی اطلاع براہِ راست نادرا کو موصول ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد نادرا کی موبائل ایپ یا SMS کے ذریعے والدین یا متوفی کے ورثا کو خودکار طور پر پیغام موصول ہوتا ہے، جس میں یونین کونسل میں اندراج کے مراحل کی رہنمائی شامل ہوتی ہے۔

نادرا کے مطابق، پائلٹ مرحلے کے دوران اب تک پیدائش کی 4000 اور وفات کی 407 اطلاعات اس خودکار نظام کے ذریعے موصول ہو چکی ہیں۔
یہ نظام دستی کارروائی کے مقابلے میں تیز، محفوظ اور مکمل طور پر ڈیٹا پر مبنی ہے، جس سے جعلی یا تاخیر سے رجسٹریشن کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔

عوامی سہولت اور موبائل ایپ کا کردار

نادرا نے شہریوں کے لیے ایک خصوصی موبائل ایپ بھی تیار کی ہے جس کے ذریعے والدین یا ورثا گھر بیٹھے پیدائش یا وفات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
اگر کوئی شہری موبائل ایپ استعمال نہ کرے تو وہ اپنی قریبی یونین کونسل جا کر اندراج کروا سکتا ہے۔

نادرا کے مطابق، پائلٹ پراجیکٹ کے تحت یہ سہولت پنجاب کے تین اضلاع میں کامیابی سے جاری ہے اور آئندہ چند ماہ میں پورے پنجاب میں توسیع دی جائے گی۔

پروجیکٹ کی توسیع

نادرا نے بتایا کہ دیگر صوبوں میں بھی یہ سہولت فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں سے تعاون جاری ہے۔
جلد ہی تمام سرکاری و غیر سرکاری ہسپتالوں، مراکزِ صحت اور بنیادی مراکزِ آبادی میں یہ نظام فراہم کر دیا جائے گا۔
اس کے بعد شہری پورے ملک میں ڈیجیٹل رجسٹریشن کے یکساں معیار سے مستفید ہو سکیں گے۔

نادرا حکام کے مطابق، جب یہ نظام مکمل طور پر فعال ہو جائے گا تو پیدائش اور وفات کے ریکارڈ کا ایک مربوط قومی ڈیٹا بیس قائم ہو جائے گا جو سرکاری اداروں، تعلیمی بورڈز اور سماجی بہبود کے محکموں کے لیے بھی معاون ثابت ہوگا۔

ڈیجیٹل رجسٹریشن کے فوائد

یہ خودکار نظام نہ صرف شہریوں کا وقت بچائے گا بلکہ جعلی دستاویزات اور غلط ڈیٹا کے خطرات کو بھی کم کرے گا۔
اس سے سرکاری اعداد و شمار کی درستگی میں بہتری آئے گی اور صحت، تعلیم، آبادی اور معاشی منصوبہ بندی میں ڈیٹا بیسڈ پالیسی سازی ممکن ہوگی۔

نادرا کے مطابق، یہ اقدام پاکستان کو ڈیجیٹل گورننس کے عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کی سمت ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’’یہ نظام نادرا کے وژن کا حصہ ہے جس کے تحت شہریوں کے روزمرہ کے کاموں کو جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کیا جا رہا ہے۔‘‘

عوامی اعتماد اور شفافیت

نادرا نے زور دیا کہ شہریوں کے ڈیٹا کی رازداری اور تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
تمام معلومات انکرپشن اور بائیومیٹرک تحفظ کے تحت محفوظ کی جا رہی ہیں تاکہ کسی بھی غلط استعمال کا خطرہ نہ رہے۔

نادرا حکام کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے مکمل نفاذ کے بعد پاکستان دنیا کے اُن چند ممالک میں شامل ہو جائے گا جہاں پیدائش و وفات کا اندراج براہِ راست صحت کے نظام کے ذریعے خودکار انداز میں ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں