افغان فورسز کی اشتعال انگیزی پر وزیر داخلہ برہم، کہا! عالمی برادری فوری نوٹس لے
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغانستان کی جانب سے شہری آبادی پر فائرنگ کو اقوامِ متحدہ کے قواعد کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی اور مؤثر جواب دینے کی وضاحت کی۔
یوتھ ویژن نیوز : ( سدرہ بی بی سے) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغانستان کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں ہونے والی بلااشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فورسز کی شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات قابلِ قبول نہیں اور بین الاقوامی برادری کو اس سنگین صورتحال پر فوری توجہ دینی چاہیے۔
وزیر داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے شوری طور پر امن و استحکام کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، تاہم جب شہری آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی بہادر فورسز نے فوری اور مؤثر ردِعمل دے کر ثابت کر دیا ہے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
محسن نقوی نے کہا: "پاکستان کی فورسز چوکس ہیں اور دشمن کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں جو حالات پیدا ہو رہے ہیں ان کے پیچھے بعض ازلی عناصر کے اثرات نظر آتے ہیں جو پاکستان کے خلاف عدم استحکام پھیلانے کے درپے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ قوم پوری طرح اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور سرحدی دفاع کے معاملے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا مؤقف تھا کہ افغانستان کو بھی یہ سیکھ لینا چاہیے کہ پاکستان کی طرف میلی نظر رکھنے یا سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی جرات برداشت نہیں کی جائے گی۔
بین الاقوامی اور قانونی پہلو
محسن نقوی نے بین الاقوامی قوانین کے حوالہ جات دے کر کہا کہ شہری آبادی کو ہدف بنانا جنگی ضوابط اور انسانی حقوق کے عالمی معیار کے منافی ہے۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں اور فریقین کو قانون کے دائرے میں رہ کر عمل کرنے پر مجبور کریں۔
قانونی ماہرین کا مؤقف بھی یہی ہے کہ سرحدی کشیدگی میں غیر فوجی آبادی کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، اور اگر سرحد پار سے بلا اشتعال فائرنگ ہوتی ہے تو متاثرہ ریاست کو دفاع کا حق حاصل ہے۔
پاکستان کا ردعمل اور دفاعی حکمتِ عملی
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان نے جوابی کارروائیوں میں قابو پانے کی مکمل صلاحیت دکھائی ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوج کی کارروائیاں مکمل شفافیت اور قانونی تقاضوں کے تحت انجام دی گئی ہیں تاکہ اشتعال انگیزی کے خلاف موثر جواب ممکن بن سکے۔
دفترِ خارجہ اور فوجی حکام نے بھی بین الاقوامی شواہد اور متعلقہ فُوٹیج کی بنیاد پر اقوامِ عالم کو آگاہ کیا ہے اور مزید سفارتی ذرائع سے مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ساتھ ساتھ سفارتی راستے کھلے رکھے گئے ہیں تاکہ بات چیت کے ذریعے کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔
داخلی یکجہتی اور عوامی حوصلہ
محسن نقوی نے عوامی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت قوم کو متحد رہنا ہوگا اور خلفشار پھیلانے والوں کے پیغام کو مسترد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان کے عوام بہادر مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں” اور ہر شہری کو امن و استحکام کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
آئندہ کے امکانات اور سفارتی پیش رفت
وزیر داخلہ نے بتایا کہ حکام مسلسل رابطے میں ہیں اور اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے علاقائی و عالمی شراکت داری کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی حکومت موثر کنٹرول دکھائے اور سرحدی علاقوں میں دھماکہ خیز عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے تو حالات میں بہتری ممکن ہے۔
ان کے بقول، "ہم امن کے خواہاں ہیں مگر اپنی سرحدی سالمیت اور شہریوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ ہرگز قبول نہیں کریں گے۔”