وفاقی حکومت کا بڑا اقدام: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ الاؤنس میں 85 فیصد اضافہ
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ہاؤس رینٹ الاؤنس میں 85 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا۔ وزارت خزانہ نے منظوری دے دی، کابینہ کی حتمی منظوری کے بعد فیصلہ فوری نافذ ہوگا۔
یوتھ ویژن نیوز : (ثاقب ابارہیم غوری سے) وفاقی حکومت نے ملک بھر کے تمام سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑے مالی ریلیف پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ الاؤنس میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام ملازمین پر لاگو ہوگا، خواہ وہ مستقل حیثیت میں ہوں یا کنٹریکٹ پر خدمات انجام دے رہے ہوں۔ اس اقدام کو ملازمین کے لیے گزشتہ کئی برسوں میں سب سے بڑا الاؤنس اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے اس فیصلے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے اور اب یہ تجویز وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جہاں سے حتمی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، یہ اضافہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا تاکہ سرکاری ملازمین کو جاری مہنگائی کے دور میں فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
نیا فارمولہ — 2008 کی بجائے موجودہ بنیادی تنخواہ پر الاؤنس
پہلے ہاؤس رینٹ الاؤنس 2008 کے پے اسکیلز کی بنیاد پر دیا جا رہا تھا، جو اب پرانا اور غیر متناسب تصور کیا جا رہا تھا۔ نئے فارمولے کے مطابق، الاؤنس کا حساب ملازمین کی موجودہ بنیادی تنخواہ پر کیا جائے گا، جس سے ان کی ماہانہ آمدن میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
وزارتِ خزانہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ’’اس فیصلے سے نہ صرف ملازمین کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ مہنگائی کے دباؤ میں کمی بھی آئے گی۔‘‘ ان کے مطابق، موجودہ حالات میں جب رہائشی کرایے تیزی سے بڑھ رہے ہیں، حکومت کا یہ فیصلہ ملازمین کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
ملازمین کا ردعمل: ’ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوا‘
اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے وہ ہاؤس رینٹ میں اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے کیونکہ موجودہ الاؤنس بڑھتے کرایوں کے مقابلے میں ناکافی تھا۔
وفاقی سیکرٹریٹ کے ایک ملازم محمد عارف نے کہا:
’’میری تنخواہ کا بڑا حصہ کرائے میں چلا جاتا تھا۔ 85 فیصد اضافے کے بعد امید ہے کہ اب کچھ بچت ہو سکے گی۔‘‘
ایک اور خاتون ملازمہ، سائرہ منظور، کا کہنا تھا کہ ’’یہ اضافہ بہت دیر سے ہونا چاہیے تھا۔ کرایے ہر سال بڑھتے ہیں مگر ہمارا الاؤنس وہی پرانا رہتا تھا۔‘‘
معاشی ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ وقتی طور پر ملازمین کو ریلیف دے گا، تاہم اس سے وفاقی اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔
اسلام آباد کی معروف معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ طارق کے مطابق:
’’یہ اقدام ملازمین کے لیے خوش آئند ہے، لیکن حکومت کو مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے دیگر اخراجات میں بھی توازن پیدا کرنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی افراطِ زر کے تناظر میں ایسے اقدامات سرکاری عملے کے لیے ناگزیر ہو چکے ہیں، کیونکہ رہائش کے اخراجات شہری زندگی میں سب سے بڑا بوجھ بن چکے ہیں۔
ماضی کی صورتحال اور آئندہ امکانات
2008 کے بعد سے ہاؤس رینٹ الاؤنس میں خاطرخواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔ متعدد حکومتوں نے یہ وعدہ کیا مگر عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اب موجودہ حکومت کا یہ فیصلہ ایک پالیسی شِفٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو ملازمین کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، مستقبل میں حکومت دیگر الاؤنسز جیسے کنوینس الاؤنس اور میڈیکل الاؤنس کا بھی جائزہ لینے پر غور کر رہی ہے۔
عملدرآمد اور متوقع اثرات
کابینہ کی منظوری کے بعد وزارتِ خزانہ نوٹیفکیشن جاری کرے گی جس کے بعد یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ ہوگا۔ اس اقدام کے نتیجے میں لاکھوں سرکاری ملازمین کو اگلے ماہ کی تنخواہ میں نمایاں فرق محسوس ہوگا۔
حکومت کو اُمید ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ملازمین کے مالی دباؤ کو کم کرے گا بلکہ کارکردگی میں بہتری اور اداروں کی استعدادِ کار میں اضافہ بھی لائے گا۔