خیبر پختونخوا کی سیاست: گورنر کے پی اور فضل الرحمان کی اہم ملاقات، ‘ تجربہ کار شخص’ لانے پر زور
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، صوبے میں ‘تجربہ کار قیادت’ پر اتفاق، سیاسی صف بندیوں کا نیا مرحلہ۔
یوتھ ویژن نیوز : (واصب ابراہیم سے) خیبر پختونخوا میں جاری سیاسی سرگرمیوں کے درمیان گورنر فیصل کریم کنڈی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے صوبے کی موجودہ صورتحال، امن و امان، اور آئندہ کے سیاسی منظرنامے پر تبادلہ خیال کیا۔
جے یو آئی (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے تصدیق کی کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کی اندرونی گروپنگ اور صوبائی حکومت کے استحکام سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ان کے مطابق گورنر کے پی نے مولانا فضل الرحمان کو بتایا کہ "پی ٹی آئی کی صفوں میں شدید اختلافات ہیں اور اس وقت صوبے میں سیاسی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔”
مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ گورنر ہاؤس کو موصول، ترجمان نے تصدیق کر دی
ترجمان نے مزید کہا کہ جے یو آئی (ف) کا مؤقف واضح ہے کہ "خیبر پختونخوا کو ایک سنجیدہ اور تجربہ کار قیادت کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔”
اسلم غوری کے مطابق جے یو آئی (ف) کا خیال ہے کہ اگر صوبے میں غیر تجربہ کار قیادت آئی تو "مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ "ہم اس وقت تمام سیاسی قوتوں کی بات سن رہے ہیں، اور حتمی فیصلہ پارٹی کی مرکزی قیادت کی مشاورت سے کیا جائے گا۔”
ترجمان نے واضح کیا کہ گورنر کے پی سے ملاقات میں کسی انتخابی جوڑ توڑ پر بات نہیں ہوئی بلکہ صوبے میں مجموعی حالات کا جائزہ لیا گیا۔
جے یو آئی ترجمان کے مطابق پارٹی کی پالیسی اصولی ہے کہ "جس جماعت کے پاس اکثریت ہو، وزیرِ اعلیٰ لانے کا حق اسی کو ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی اتفاق رائے سے وزیرِ اعلیٰ کا نام پیش کرتی ہے تو جے یو آئی اس کے آئینی حق کو تسلیم کرے گی،
تاہم اگر پی ٹی آئی متفق نہ ہو پائی تو اپوزیشن جماعتوں کے لیے راستہ کھل جائے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے بھی جے یو آئی (ف) کی صوبائی قیادت سے ملاقات کی اور آئندہ کے سیاسی تعاون پر بات چیت کی۔
ان کے مطابق "ہم تمام جماعتوں سے بات کر رہے ہیں تاکہ صوبے میں سیاسی استحکام برقرار رکھا جا سکے۔”
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں — مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور اے این پی — نے پہلے ہی متفقہ حکمتِ عملی پر غور شروع کر دیا ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملاقات میں کہا کہ "صوبے کو اس وقت ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو سیاسی تنازعات کے بجائے انتظامی استحکام پر توجہ دے۔”
ان کے مطابق پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق فضل الرحمان اور گورنر کے پی کی ملاقات "آئندہ سیاسی صف بندیوں” کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنی صفوں میں اتحاد برقرار نہ رکھ سکی تو اپوزیشن جماعتیں نئے سیاسی اتحاد کے ذریعے غیر متوقع نتائج حاصل کر سکتی ہیں۔