شادی کرنے والوں کے لیے بری خبر! ایف بی آر نے ودہولڈنگ ٹیکس میں %19 اضافہ کر دیا

شادی کرنے والوں کے لیے بری خبر! ایف بی آر نے ودہولڈنگ ٹیکس میں %19 اضافہ کر دیا

ایف بی آر کا شادی کرنے پر نیاء ٹیکس عائد کردیا

یوتھ ویژن نیوز : (قاری عاشق حُسین سے) اگر آپ شادی کی تیاریاں کر رہے ہیں تو تیار ہو جائیں ایک نئی مالی جھٹکے کے لیے!
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال 2024-25 میں شادیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس (Withholding Tax) کی وصولی میں 19 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ اضافہ شادیوں کے بڑھتے اخراجات اور ایف بی آر کی سخت نگرانی کے باعث سامنے آیا ہے۔

ایف بی آر کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2025 میں شادیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی 2 ارب 2 کروڑ روپے تک پہنچ گئی —
جو گزشتہ مالی سال کے 1 ارب 70 کروڑ روپے کے مقابلے میں 50 کروڑ روپے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اضافہ شادی ہالز، مارکیز، ہوٹلوں، کمیونٹی سینٹرز اور کلبز میں ہونے والی تقریبات پر ٹیکس وصولی کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، شادیوں پر ٹیکس کی نگرانی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاکہ غیر دستاویزی (undocumented) معیشت کے حصے کو ریگولرائز کیا جا سکے۔

شادیوں پر ٹیکس کیسے لگتا ہے؟

ایف بی آر کی دستاویز کے مطابق:

  • ایکٹیو ٹیکس لسٹ (ATL) میں شامل فائلرز پر شادی کی تقریب کے اخراجات پر 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
  • نان فائلرز کے لیے یہ شرح 20 فیصد مقرر ہے — یعنی اگر آپ ٹیکس فائلر نہیں ہیں تو شادی کے خرچ کا پانچواں حصہ ٹیکس کی شکل میں دینا پڑے گا۔

یہ ٹیکس شادی ہالز، مارکیز، ہوٹلوں، کلبز اور دیگر مقامات سے ایڈوانس کے طور پر ریسیو (collect) کیا جاتا ہے۔
اس میں کھانے پینے، سجاوٹ، لائٹنگ، فوٹوگرافی، میوزک، اور دیگر سروسز کے تمام بلز شامل ہوتے ہیں۔

ایف بی آر کا مؤقف —ٹیکس سے بچنے کا دور گزر گیا “

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق شادیوں پر ٹیکس میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ریونیو میں شفافیت اور نگرانی کا نظام بہتر ہونا ہے۔
ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے:

“کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں شادیوں پر بے تحاشا اخراجات ہوتے ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ یہ تمام لین دین باقاعدہ معیشت کا حصہ بنیں تاکہ غیر دستاویزی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ٹیکس دراصل شادی پر بوجھ نہیں بلکہ ٹیکس فائلرز کے لیے قابلِ ایڈجسٹ ہے۔
یعنی جو لوگ ریگولر انکم ٹیکس دیتے ہیں، ان کے لیے یہ ودہولڈنگ ٹیکس بعد میں ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔”

شادی کتنی مہنگی پڑے گی؟ مثال کے طور پر…

اگر کوئی شادی ہال یا مارکیز 10 لاکھ روپے کا پیکج پیش کر رہا ہے، تو:

  • فائلر کو اب تقریباً 1 لاکھ روپے اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔
  • نان فائلر کو 2 لاکھ روپے تک ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

یعنی شادی کے خرچے میں صرف ٹیکس ہی کی مد میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ شرح کھانے پینے، سجاوٹ، اسٹیج، ساؤنڈ سسٹم، فوٹوگرافی اور دیگر تمام بلز پر لاگو ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق بڑھتی نگرانی کے اثرات

ایف بی آر نے شادیوں پر نگرانی بڑھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
اب شادی ہالز اور ہوٹلوں کے ایڈوانس ٹیکس رسیدیں ڈیجیٹل سسٹم میں اپلوڈ کی جا رہی ہیں تاکہ ٹیکس چوری یا کم رپورٹنگ کو روکا جا سکے۔

دستاویز کے مطابق، ریسٹورنٹس اور کمیونٹی سینٹرز میں بھی تقریبات پر ٹیکس وصولی کی جا رہی ہے، اور ہر شہر میں ریونیو افسران کو ریئل ٹائم مانیٹرنگ رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ماہرین کی رائے — شادی انڈسٹری دباؤ میں“

ماہرین کے مطابق، یہ اقدام اگرچہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے اہم ہے، مگر اس سے شادی انڈسٹری پر دباؤ مزید بڑھے گا۔
ایک شادی ہال اونر نے بتایا کہ:

“ہمارے لیے پہلے ہی بجلی، سجاوٹ اور اسٹاف کی لاگت بڑھی ہوئی ہے۔ اب ٹیکس میں اضافہ ہونے سے عام لوگوں کے لیے شادی کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔”

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس ضمن میں درمیانی آمدنی والے طبقے کو ریلیف دینے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔

عوام کا ردعمل — شادی اب عیش نہیں، قرض بن گئی“

سوشل میڈیا پر صارفین نے ایف بی آر کے اقدام پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
کئی صارفین نے لکھا کہ “اب شادی کرنا بھی لگژری بن گیا ہے، حکومت کو عوامی آسانی کے بجائے بوجھ کم کرنا چاہیے۔”
جبکہ دیگر نے کہا کہ “ٹیکس نیٹ میں شمولیت اچھی بات ہے، مگر حکومت کو غریب اور متوسط طبقے کے لیے خصوصی ریلیف دینا چاہیے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں