بی جے پی کا نیا اسکینڈل؟ رہنما کا بھائی زیادتی کیس میں گرفتار
نئی دہلی (یوتھ ویژن نیوز ) : بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما ڈاکٹر راجیو بندل کے بھائی رام کمار بندل کو زیادتی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے ملزم کو خاتون کی شکایت پر حراست میں لیا، جس نے الزام عائد کیا کہ ملزم نے علاج کے بہانے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ضلع سولن (Solan) میں پیش آیا۔ متاثرہ خاتون نے ویمن پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرائی کہ وہ طویل عرصے سے بیمار تھی اور 7 اکتوبر کو وہ پرانے بس اسٹینڈ کے قریب ایک کلینک گئی، جہاں ایک شخص نے خود کو مددگار ظاہر کیا۔
خاتون نے پولیس کو بتایا کہ مذکورہ شخص نے اس کے ذاتی مسائل دریافت کیے اور کہا کہ وہ ایک معروف ڈاکٹر ہے جو اس کا علاج ممکن بنا سکتا ہے۔ خاتون کے مطابق “رام کمار بندل” نے اسے یقین دلایا کہ وہ مکمل صحت یاب ہو جائے گی، تاہم بعد میں اسے ایک سنسان مقام پر لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور فارنزک سائنس لیبارٹری (FSL) کی ٹیم کو شواہد اکٹھے کرنے کے لیے طلب کر لیا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ بھارتی فوجداری قانون (BNS) کی دفعات 64 اور 68 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق متاثرہ خاتون کی درخواست پر ایف آئی آر (FIR) درج کر کے ملزم رام کمار بندل کو گزشتہ روز گرفتار کر لیا گیا۔ ابتدائی تفتیش مکمل ہونے کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ہماچل پردیش میں سیاسی ماحول گرما گیا ہے۔ بی جے پی کے میڈیا کوآرڈینیٹر اور ترجمان کرن نندا نے بیان میں کہا ہے کہ “یہ ایک من گھڑت الزام اور سیاسی سازش ہے جس کا مقصد پارٹی اور اس کے رہنماؤں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی قانون کے مطابق کارروائی پر یقین رکھتی ہے اور اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ تاہم انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ یہ کیس سیاسی دباؤ یا ذاتی رنجش کے نتیجے میں بنایا گیا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، سولن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متاثرہ خاتون کا میڈیکل معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے، اور فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کیس میں مزید دفعات شامل کی جا سکتی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ملزم کو عدالتی ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں متاثرہ خاتون کے بیانات کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور پولیس اس بات کی تصدیق کر رہی ہے کہ ملزم اور متاثرہ کے درمیان تعلق کب اور کیسے قائم ہوا۔ ایف ایس ایل ٹیم جائے وقوعہ سے ڈی این اے شواہد، کپڑے اور دیگر فزیکل ایویڈنس جمع کر چکی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ ہماچل پردیش میں بی جے پی حکومت کے لیے سیاسی طور پر ناپسندیدہ صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ مقامی اپوزیشن جماعتوں نے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ “بی جے پی رہنما خود کو اخلاقیات کا علمبردار کہتے ہیں، مگر ان کے قریبی رشتہ دار اس قسم کے الزامات میں ملوث پائے جا رہے ہیں، جو افسوسناک ہے۔”
تاہم حکومتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
سولن پولیس کے مطابق، “ہم تمام شواہد کے ساتھ کیس عدالت میں پیش کریں گے۔ کسی کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر رعایت نہیں دی جائے گی۔”
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ملزم کو 10 سال سے زائد قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ بھارتی عدالتوں میں جنسی جرائم کے مقدمات میں حالیہ برسوں میں سخت سزائیں دی جا رہی ہیں، اور عدالتیں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروا رہی ہیں۔
سماجی کارکنوں نے حکومتِ ہماچل پردیش سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ خاتون کو تحفظ فراہم کرے اور اس کیس کو مثال بنائے تاکہ آئندہ کوئی بااثر شخص قانون سے بالاتر نہ سمجھا جائے۔