میپکو کی بدانتظامی، تاخیر، اور وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملدرآمد کا فقدان ،عوامی مشکلات کی داستان

میپکو کی بدانتظامی، تاخیر، اور وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملدرآمد کا فقدان ،عوامی مشکلات کی داستان

کالم نگار: کلب عابد خان

ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) جنوبی پنجاب کے لاکھوں صارفین کو بجلی فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہونے کے باوجود بدانتظامی، سستی، کرپشن اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کی علامت بن چکا ہے،

میپکو کے دفاتر میں نئے کنکشن، ٹرانسفارمرز کی تنصیب اور مرمت کے لیے آنے والے صارفین کو لمبی تاخیر اور غیر ضروری کاغذی کارروائیوں کا سامنا ہے، فیس جمع کرانے کے باوجود کام میں تاخیر اور عملے کی عدم دلچسپی صارفین کے لیے عذاب بن چکی ہے، میپکو کے اندر موجود شکایت سیل اور سروس سنٹرز محض دکھاوے کے لیے ہیں، جہاں شہریوں کی درخواستیں فائلوں میں دب جاتی ہیں اور حقیقی ازالہ شاذ و نادر ہی ہوتا ہے، عوام اپنی شکایات لے کر جب وفاقی محتسب پاکستان کے دفتر پہنچتے ہیں تو وہاں سے واضح فیصلے جاری کیے جاتے ہیں کہ ٹرانسفارمر فوری نصب کیا جائے، نقصان کا ازالہ ہو اور درست بلنگ فراہم کی جائے مگر افسوس کہ ان فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے،

میپکو کے بعض افسران ان احکامات کے خلاف غیر ضروری اپیلیں دائر کر کے عملدرآمد کو مؤخر کر دیتے ہیں جس سے انصاف تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے قوانین کے مطابق ہر صارف کو مسلسل، محفوظ اور معیاری وولٹیج کے ساتھ بجلی کی فراہمی ادارے کی ذمہ داری ہے، نیپرا کنزیومر سروس رولز 2021 کے تحت کمپنی پر لازم ہے کہ نئے کنکشن کی درخواست موصول ہونے کے 30 دن کے اندر کنکشن فراہم کرے، لائن یا ٹرانسفارمر کی خرابی 48 گھنٹوں میں درست کی جائے، اور اگر تاخیر ہو تو متعلقہ اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے، مزید برآں صارف کو بل میں غلطی کی صورت میں شکایت درج کرانے اور 15 دن کے اندر تصحیح حاصل کرنے کا قانونی حق حاصل ہے،

’’وفاقی محتسب ایکٹ 1983‘‘ کے تحت کسی بھی سرکاری ادارے کے لیے محتسب کے فیصلے پر 30 دن کے اندر عملدرآمد کرنا لازمی ہے، بصورت دیگر افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے، مگر میپکو میں یہ قانون نظر انداز کیا جا رہا ہے، متعدد کیسز میں واضح احکامات کے باوجود فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، جس سے شہریوں کو مالی نقصان اور ذہنی اذیت کا سامنا ہے، آرٹیکل 10-A کے مطابق ہر شہری کو منصفانہ سماعت کا حق حاصل ہے اور آرٹیکل 25 کے تحت سب کے ساتھ برابری کا سلوک لازم ہے، لیکن میپکو میں طاقتور اور بااثر صارفین کو ترجیح جبکہ عام شہریوں کو تاخیر کا سامنا رہتا ہے، ادارے کے اندر احتسابی نظام نہ ہونے کے باعث بدعنوانی جڑ پکڑ چکی ہے، کئی سب ڈویژنز میں بجلی چوری، لائن لاسز، اور ناقص مرمت کے باعث کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، مگر اصلاحی اقدامات نہ ہونے سے یہ عمل روز بروز بڑھ رہا ہے،

آن لائن شکایت پورٹل اور ای بلنگ سسٹم کے باوجود صارفین کی اکثریت اب بھی پرانے طریقہ کار پر مجبور ہے، ٹرانسفارمرز کی اوورلوڈنگ، ناقص میٹریل کا استعمال، اور مرمت میں تاخیر سے شہری علاقوں میں بار بار بجلی بند ہونا معمول بن چکا ہے، میپکو کے افسران اور ٹھیکیداروں کے گٹھ جوڑ نے سسٹم کو مزید کمزور کر دیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ میپکو میں مکمل انتظامی و تکنیکی اصلاحات کی جائیں،

وفاقی محتسب اور نیپرا کے احکامات پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے، ایک آزاد ’’کنزیومر ویریفکیشن سیل‘‘ قائم کیا جائے جو شکایات کے ازالے کی براہ راست نگرانی کرے، نیا کنکشن اور ٹرانسفارمر کی تنصیب کے عمل کو ڈیجیٹل اور شفاف بنایا جائے، عوامی رابطہ مراکز کو فعال کر کے شہریوں کو حقیقی سہولت فراہم کی جائے، اور میپکو میں احتسابی نظام نافذ کیا جائے تاکہ وہی افسران جواب دہ ہوں جو عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں، کیونکہ جب تک ادارے کے اندر جواب دہی، شفافیت اور عوامی خدمت کا کلچر فروغ نہیں پائے گا تب تک بجلی کی فراہمی تو ممکن ہے مگر انصاف کی روشنی نہیں پہنچ سکے گی، میپکو کی اصلاح صرف انتظامی نہیں بلکہ عوامی ضرورت اور قانونی تقاضا ہے تاکہ ہر شہری کو اس کے بنیادی حق — بلا تعطل بجلی اور شفاف سروس — تک رسائی یقینی ہو سکے

اپنا تبصرہ بھیجیں