غزہ میں جنگ بندی کے بعد فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی، تباہ شدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع
غزہ میں جنگ بندی کے بعد فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی، امدادی کارروائیاں اور تباہ شدہ علاقوں کی بحالی کا عمل شروع
غزہ (یوتھ ویژن نیوز) — غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد تباہ شدہ علاقوں میں زندگی آہستہ آہستہ بحال ہونے لگی ہے، اور مہینوں سے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہزاروں فلسطینی خاندان اپنے گھروں کو واپس جانا شروع ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس کے ساتھ طے پائے گئے جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنی افواج کو متعدد علاقوں سے واپس بلا لیا ہے۔ معاہدے کے بعد شہری علاقوں میں گولہ باری اور فضائی حملے بند ہو چکے ہیں، جس کے باعث لوگ اب شمالی اور وسطی غزہ میں اپنے گھروں کی جانب لوٹ رہے ہیں۔
غزہ امن معاہدہ
فلسطینی سرکاری نیوز ایجنسی وَفا کے مطابق بمباری رکنے کے بعد امدادی ٹیموں کو پہلی مرتبہ تباہ شدہ علاقوں تک رسائی ملی ہے۔ غزہ کے ہسپتالوں میں کم از کم 155 فلسطینیوں کی لاشیں منتقل کی گئی ہیں، جن میں سے 135 افراد کے اجساد عمارتوں کے ملبے سے نکالے گئے۔ امدادی عملہ اب ملبہ ہٹانے، لاپتہ افراد کی تلاش، اور بنیادی سہولیات کی بحالی میں مصروف ہے۔
غزہ کے شہریوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی کے بعد سکون کا احساس پیدا ہوا ہے، مگر تباہی کا منظر دل دہلا دینے والا ہے۔ کئی علاقوں میں بجلی، پانی، اور مواصلاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
اسرائیلی افواج کی واپسی کے بعد کئی بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے بھی علاقے میں داخل ہو کر طبی اور خوراک کی فراہمی کا آغاز کیا ہے۔ ریڈ کراس اور اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں رہائشی مکانات کی عارضی تعمیر کا عمل شروع کریں گے۔
دوسری جانب، مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر دورا میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، جس پر فلسطینی اتھارٹی نے شدید احتجاج کیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز بھی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 19 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اگرچہ جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے، لیکن سرحدی علاقوں میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنگ بندی کے بعد لبنان کے جنوبی علاقے صیدا کے گاؤں النجاریہ پر بھی بمباری کی، جس میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔ لبنانی وزارتِ خارجہ نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ادھر حماس، فلسطین اتھارٹی، اور دیگر مزاحمتی تنظیموں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی سرپرستی میں غزہ کا نظم و نسق قبول نہیں کریں گے۔ اعلامیے کے مطابق جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے تعین کے لیے جلد جامع قومی اجلاس بلایا جائے گا۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ غزہ کے انتظامی امور فلسطین کا داخلی معاملہ ہیں، اور کسی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ البتہ تنظیموں نے عالمی برادری اور مسلم ممالک کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو اور انسانی امداد میں شراکت داری کا خیر مقدم کیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق جنگ بندی کے بعد غزہ کی صورتِ حال ابھی نازک ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث انسانی بحران اب بھی برقرار ہے، تاہم فلسطینی عوام کی واپسی امن کی بحالی کی امید کا پہلا اشارہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بیان میں کہا ہے کہ فوری طور پر پانی، بجلی اور طبی سہولیات کی بحالی کے لیے عالمی امداد ضروری ہے، ورنہ وبائی امراض اور غذائی قلت کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
فلسطینی حکومت کے مطابق اگلے چند ہفتوں میں غزہ کی تعمیرِ نو کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا، جس میں اقوامِ متحدہ، قطر، مصر، ترکیہ اور دیگر ممالک کی مالی معاونت شامل ہوگی۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ جنگ بندی سے وقتی سکون نصیب ہوا ہے، لیکن ان کے ذہنوں پر مسلسل بمباری اور خوف کے اثرات ابھی باقی ہیں۔ “ہم واپس تو آئے ہیں، لیکن اپنے گھروں کو کھنڈر کی حالت میں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے،” ایک شہری نے کہا۔