حقوقِ صارفین — حکومتِ پنجاب کے جدید قوانین اور اداروں کا مؤثر کردار
حقوقِ صارفین کسی بھی مہذب اور منصفانہ معاشرے کی بنیاد ہیں، صارف وہ طبقہ ہے جو اشیاء و خدمات خرید کر براہِ راست معیشت کو متحرک کرتا ہے، اس لیے اس کے حقوق کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے، حکومتِ پنجاب نے اس مقصد کے لیے نہ صرف "پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005” کو نافذ کیا بلکہ اسے موجودہ حالات کے مطابق مزید مؤثر بنانے کے لیے 2024 اور 2025 میں نئی ترامیم بھی کیں، جن کے تحت صارفین کو فوری انصاف کی فراہمی، عدالتی نظام میں شفافیت اور شکایات کے ازالے کے لیے جدید ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
پنجاب حکومت نے صارفین کے لیے پہلے سے قائم کنزیومر کورٹس کو ختم کر کے ان کے تمام اختیارات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے سپرد کر دیے تاکہ ضلعی سطح پر ہی صارف کو فوری انصاف میسر ہو، اس اقدام کا مقصد عدالتی اخراجات میں کمی اور نظام میں تیز رفتاری لانا تھا، ساتھ ہی پنجاب کنزیومر پروٹیکشن کونسل کو فعال کیا گیا جو شکایات کی نگرانی، آگاہی مہمات اور عوامی رہنمائی میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔
صارفین اور فری لانسرز بلاتعطل وی پی این تک رسائی کے لیے اپنے آئی پیز کا اندراج جاری رکھیں،شزہ فاطمہ
پنجاب حکومت نے ایک نیا آن لائن شکایتی پورٹل (Consumer Service Portal) بھی متعارف کرایا ہے جس کے ذریعے شہری گھر بیٹھے اپنی شکایات درج کر سکتے ہیں، رسیدات اور ثبوت اپ لوڈ کر سکتے ہیں اور شکایت کی پیش رفت دیکھ سکتے ہیں، اس پورٹل کا مقصد عوام کو آسان، شفاف اور فوری رسائی دینا ہے تاکہ انہیں دفاتر کے چکر نہ لگانے پڑیں، اس کے ساتھ ساتھ صارفین کی آگاہی کے لیے سوشل میڈیا مہمات، سیمینارز اور تربیتی پروگرام بھی شروع کیے گئے ہیں۔
صارف اگر کسی ناقص شے، جعلی پراڈکٹ یا غیر معیاری سروس کا سامنا کرے تو وہ سب سے پہلے متعلقہ کمپنی یا سروس فراہم کنندہ کو 15 دن کا قانونی نوٹس دے سکتا ہے، اگر مسئلہ حل نہ ہو تو وہ ضلعی عدالت یا پنجاب کنزیومر پروٹیکشن کونسل سے رجوع کر سکتا ہے، آن لائن شکایت کے لیے ویب سائٹ consumerservice.punjab.gov.pk پر فارم پُر کر کے رسیدات، CNIC اور شواہد منسلک کیے جاتے ہیں، شکایت کے اندراج کے بعد اسے ٹریک کیا جا سکتا ہے اور عدالتی کارروائی کا آغاز کیا جاتا ہے۔
پنجاب میں ڈائریکٹوریٹ آف کنزیومر پروٹیکشن کونسل ہر ضلع میں قائم ہے جہاں شہری براہِ راست جا کر درخواست جمع کر سکتے ہیں، یہ ادارے عوامی آگاہی، شکایات کی وصولی، اور صارفین کے قانونی تحفظ کے حوالے سے عملی کردار ادا کر رہے ہیں، تاہم مسائل ابھی باقی ہیں جن میں عمل درآمد کی سستی، عوامی ناواقفیت، اور عدالتی تاخیر شامل ہیں، جنہیں بہتر بنانے کے لیے مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔
جدید قوانین کا مقصد صرف انصاف فراہم کرنا نہیں بلکہ کاروباری برادری کو ذمہ دار بنانا بھی ہے تاکہ مارکیٹ میں غیر معیاری اشیاء، غلط بیانی اور دھوکہ دہی کا خاتمہ ہو، پنجاب حکومت نے اس ضمن میں تاجروں کے لیے واضح ضابطے مقرر کیے ہیں جن کے تحت کسی بھی دھوکہ دہی، جھوٹی تشہیر یا جعلی پراڈکٹ کی صورت میں جرمانے اور قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
حقوقِ صارفین کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عوامی شعور بیدار کرنا بھی ضروری ہے، کیونکہ قانون تب ہی مؤثر بنتا ہے جب عوام اپنے حق کے بارے میں جانیں اور اسے استعمال کرنا سیکھیں، میڈیا، تعلیمی ادارے اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ شہریوں کو ان کے قانونی حقوق سے آگاہ کریں تاکہ استحصال کا راستہ بند ہو۔
اگر ایک عام صارف اپنی خریداری کی رسید محفوظ رکھے، قانونی نوٹس دے، اور وقت پر شکایت درج کرے تو نہ صرف وہ اپنا نقصان پورا کرا سکتا ہے بلکہ ایک مثبت مثال قائم کر کے دوسروں کے حقوق کے تحفظ میں بھی مددگار بن سکتا ہے۔
پنجاب حکومت کے حالیہ اقدامات قابلِ تعریف ہیں، مگر نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے عدالتی افسران کی تربیت، ادارہ جاتی ہم آہنگی، اور ڈیجیٹل نظام کو مزید وسعت دینا وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ ایک باخبر صارف ہی محفوظ معاشرہ تخلیق کر سکتا ہے، اور ایک منصفانہ نظام ہی معاشرتی استحکام کی ضمانت بن سکتا ہے۔
حکومتِ پنجاب نے حقوقِ صارفین کے تحفظ کے لیے جدید قوانین، ڈیجیٹل شکایتی نظام، اور ادارہ جاتی ڈھانچے قائم کیے ہیں، تاہم عوامی آگاہی، عدالتی فعالیت، اور عمل درآمد میں بہتری لانا اب اگلا بڑا چیلنج ہے