لاہور: امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک۔

لاہور: امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک۔

یوتھ ویژن نیوز : (اسٹاف رپورٹر) پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (CCD) کی کارروائی کے دوران امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق یہ مقابلہ رحیم یار خان کے قریب پیش آیا جب پولیس کی ٹیم ملزم کو دبئی سے لاہور منتقل کر رہی تھی۔

پولیس حکام کے مطابق طیفی بٹ کو انٹرپول کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کو گزشتہ روز دبئی سے پاکستان منتقل کیا گیا اور ابتدائی تفتیش کے لیے لاہور لایا جا رہا تھا کہ راستے میں مسلح افراد نے پولیس وین پر حملہ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اور اطلاعات کے مطابق طیفی بٹ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کا مقصد ملزم کو چھڑوانا تھا۔ تاہم پولیس اہلکاروں نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے صورتحال پر قابو پا لیا۔

پولیس کے مطابق طیفی بٹ دبئی میں گرفتاری کے وقت عدالت میں پیش ہوا تھا جہاں جج نے اس سے پاکستان منتقلی کے بارے میں رائے طلب کی۔ ملزم نے عدالت کے سامنے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ پاکستان جا کر مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ذرائع کے مطابق دبئی عدالت کے فیصلے کے بعد ملزم کو باضابطہ طور پر پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔ پنجاب پولیس کی ٹیم اسے لے کر لاہور روانہ ہوئی تھی لیکن راستے میں مبینہ مقابلے کا واقعہ پیش آیا۔

امیر بالاج قتل کیس کی کہانی فروری 2024 میں شروع ہوئی جب لاہور کی معروف کاروباری شخصیت ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو شادی کی تقریب میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ یہ واقعہ ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آیا تھا۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے تقریب کے دوران اچانک فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں امیر بالاج سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں امیر بالاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ موقع پر موجود محافظوں کی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا تھا۔

اس واقعے کے بعد پولیس نے ایک جامع تفتیش شروع کی جس میں کئی اہم نام سامنے آئے۔ اگست 2024 میں امیر بالاج قتل کیس کا دوسرا مرکزی ملزم احسن شاہ بھی مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ پولیس کے مطابق احسن شاہ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا اور بعد میں اسپتال میں دم توڑ گیا۔

تحقیقات کے مطابق احسن شاہ مقتول امیر بالاج کا قریبی دوست تھا، لیکن اس پر الزام تھا کہ اس نے گوگی بٹ کے کہنے پر امیر بالاج کی ریکی کی تھی۔

ستمبر 2025 میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ نے اس کیس میں نیا موڑ پیدا کیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ نے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اور وہ دورانِ قتل خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ سے رابطے میں رہا۔

جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق گوگی بٹ پر اس سے قبل بھی ٹیپو خاندان سے متعلق مختلف قتل مقدمات میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی آئندہ سماعت میں گوگی بٹ کی ضمانت منسوخ کرانے کی سفارش کرے گی تاکہ کیس میں پیش رفت کو تیز کیا جا سکے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ طیفی بٹ کی ہلاکت کے بعد کیس کے کئی پہلو مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ تاہم پولیس حکام پرعزم ہیں کہ وہ باقی ماندہ ملزمان کو بھی جلد انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا واقعی یہ مقابلہ تھا یا ملزم ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آ کر مارا گیا۔

ذرائع کے مطابق لاہور پولیس نے اس واقعے کے بعد سیکیورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے اہم مقامات پر گشت بڑھا دیا ہے۔ امیر بالاج کیس کے دیگر کرداروں کی تلاش کے لیے بھی خفیہ اداروں کی معاونت سے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے ایک سینیئر افسر کے مطابق “یہ واقعہ ان گینگ وار نیٹ ورکس کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم ہے جو برسوں سے لاہور میں طاقت کے زور پر جرائم کی سیاست کر رہے تھے۔”

عوامی حلقوں نے بھی پولیس کی اس کارروائی کو سراہا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ٹیپو خاندان کو انصاف دلانے کے لیے مقدمات جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچائے جائیں۔

ملک بھر کی تازہ ترین خبروں، عدالتوں کے فیصلوں، سیاسی واقعات اور کرائم اپڈیٹس سے باخبر رہنے کے لیے YouthVision.pk کو فالو کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں