دہشتگردوں کے پیچھے افغانستان جائیں گے ،کالعدم ٹی ٹی پی سے حساب برابر ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف

دہشتگردوں کے پیچھے افغانستان جائیں گے ،کالعدم ٹی ٹی پی سے حساب برابر ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف

یوتھ وژن نیوز: (واصب ابراہیم غوری سے) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کہا ہے کہ اگر دہشت گرد افغانستان سے اس طرف آ رہے ہیں تو پاکستان ان کے پیچھے جائے گا اور کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ حساب برابر کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کارروائی کے بعد دیکھا جائے گا کہ افغان طالبان اس بارے میں کیا مؤقف اپناتے ہیں۔

ایک نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اگرچہ مذاکرات کا دروازہ کھلا رہنا چاہیے اور مذاکرات سے مسائل کا حل ممکن ہے، مگر ایسی باتوں کی ضمانت کون دے گا جب مخالف فریق ضمانت دینے پر تیار نہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغان حکومت کے ساتھ رابطوں میں پاکستان نے بارہا یہ مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین پر دہشت گردوں کے لیے کوئی پناہ گاہیں قائم نہ ہونے دی جائیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بعض مواقع پر افغان فریق نے مالی متبادلات کی پیشکش کی اور کہا کہ پیسے دے دیں تو دہشت گردوں کو دوسری جگہ بسا دیں گے — اس پر پاکستان کو خدشہ تھا کہ پیسہ لے کر وہ واپس اپنی پناہ گاہوں میں واپس آ جائیں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ خطے میں جاری کشیدہ صورتِ حال میں بھارت کا کردار تشویشناک ہے اور انہوں نے اشارہ دیا کہ بھارت کے بعض عناصر افغانستان میں دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کے خلاف منفی کارروائیاں کی جا سکیں۔ خواجہ آصف نے کہا: "بنیانِ مرصوص (پاک فوج کی کارروائیاں) نے بھارت کے نیٹ ورکس کو پسپا کیا، اب بھارت شاید انتقامی نقطۂ نظر سے افغانستان کے ذریعے بدلے کی کوشش کر رہا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی نہ چلنے دیں اور اگر ضروری ہوا تو پاکستان خود بھی معاملات کا تعاقب کرے گا۔ خواجہ آصف نے اشارہ کیا کہ کابل میں کچھ ایسے مناظر بھی دیکھے گئے جہاں کالعدم تنظیم کے رہنماؤں کو سہولتیں فراہم کی گئی — مثلاً بلٹ پروف گاڑی — اور یہ اقدامات دہشت گردوں کی نئی پناہ گاہیں قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے پھر کہا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے، مگر مذاکرات میں جب کوئی فریق گارنٹی دینے یا ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہ ہو تو اس عمل کی کامیابی مشکوک رہتی ہے۔ انہوں نے 2014 کے ان تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت جب تمام فریق یکجا تھے تو مذاکرات کامیاب ہوئے اور امن آیا؛ اس لیے گفت و شنید کی مخالفت نہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ سخت مؤقف بھی ضروری ہے۔

وزیر دفاع نے انتباہ کیا کہ دہشت گردی اور غیرقانونی عناصر کے حمایتیوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور اگر ضروری ہوا تو پاکستان خارجِ وطن کارروائی کر کے اپنے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے ساتھ "اسکور سیٹل” ہوگا اور اس کا وقت قریب ہے۔ آخر میں خواجہ آصف نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے تمام پڑوسی ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا اور کوئی بھی ملک اپنی سرزمین کا استعمال دوسرے کے خلاف نہ ہونے دے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں