ڈی جی آئی ایس پی آر کا کڑا انتباہ: کے پی میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو جگہ دی گئی، خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کے پی میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو جگہ دی گئی؛ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری، شہداء کی قربانیوں پر قوم کا عزم مستحکم ہے۔
یو تھ وژن نیوز: (محمد علی مغل سے) پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سازشاً دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ دی گئی، جس کے خمیازے میں صوبے کے معصوم شہری اپنا خون دے رہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کے پی کی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ وہ افواجِ پاکستان کی جانب سے تجدیدِ عزم کے لیے پشاور آئے ہیں۔
ان کا مؤقف تھا کہ دو دہائیوں سے صوبہ دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزما ہے اور کچھ عناصر نے جان بوجھ کر گورننس اور عوامی فلاح کو کمزور کیا، جبکہ گمراہ کن بیانیہ بنا کر علاقے میں انتشار پھیلایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس غلط پالیسی کے نتائج آج تک کے پی کی عوام اٹھا رہی ہے اور وہ اپنی جانیں قربان کر کے اس قیمت کا ازالہ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں : اورکزئی آپریشن میں بڑی کامیابی! لیفٹیننٹ کرنل جنید، میجر طیب اور 9 جوانوں کی شہادت میں ملوث 30 دہشتگرد ہلاک
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (IBOs) کے اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ ان کے مطابق سال 2024 میں خیبرپختونخوا میں 435 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جبکہ رواں سال 2025 میں 10,115 آپریشنز انجام دیے گئے جن میں 917 دہشت گرد ہلاک اور 516 افسران و جوان جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 2024 میں بھی 577 جوان شہید ہوئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قربانیوں کا دور ابھی جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پچھلے سال خارجی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں اپنے عروج پر تھیں اور گذشتہ دو برسوں میں تقریباً 30 افغان خودکش بمبار استعمال کیے گئے، جو خطے میں بیرونی مداخلت اور سہولت کاری کی واضح علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی پشت پناہی اور افغانستان میں دہشت گردوں کو پناہ گاہوں کی دستیابی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔
ترجمان نے نیشنل ایکشن پلان (NAP) کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے 14 نکات میں سب سے پہلے دہشت گردوں کا خاتمہ ہے، مگر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کے سبب مشکلات سامنے آئیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بعض ادوار میں NAP کی دفعات کو کمزور کر کے اسے نظرِثانی کا نام دے دیا گیا، جبکہ مؤثر نتائج کے لیے 14 نکات کا باقاعدہ نفاذ ضروری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پالیسی سازوں، سیاسی جماعتوں اور عوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ ایک مشترکہ قومی بیانیہ اپنائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف متحدہ موقف سامنے آئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں تو بعض حلقے تنقید اٹھاتے ہیں، مگر یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہر کارروائی قومی مفاد میں ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر مسئلے کا حل صرف بات چیت تھا تو دنیا میں جنگیں ہی نہ ہوتیں — قوم کو عسکری و سول انداز میں متحد رہ کر مسئلے کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
آخر میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے یہ پیغام دیا کہ پاک فوج دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اپنی کاوشیں جاری رکھے گی اور اس سفر میں سیاسی قومی اتفاقِ رائے، مضبوط گورننس اور عوامی تعاون ناگزیر ہیں۔ انہوں نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم ہمیشہ ان کی قربانیوں کو یاد رکھے گی اور ان کی بہادری ضامنِ امن رہے گی۔