پی آئی اے کا نیا کارنامہ: جدہ تا ملتان فلائٹ کینسل، مسافروں کو فیصل آباد اتار کر سامان ملتان بھیج دیا گیا

فیصل آباد اتارا، بیگ ملتان پہنچا — پی آئی اے پھر خبروں میں

یوتھ ویژن نیوز : (نمائدہ خصوصی امجد محمود بھٹی سے) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی ناقص کارکردگی ایک بار پھر عوامی غصے کا باعث بن گئی ہے۔ جدہ سے ملتان آنے والی پرواز PK-964 کے مسافر شدید مشکلات کا شکار ہو گئے جب فلائٹ سات اکتوبر کو منسوخ کر دی گئی، اور دو دن بعد انہیں فیصل آباد پہنچا دیا گیا۔ تاہم حیران کن طور پر ان مسافروں کو فیصل آباد ایئرپورٹ پر یہ کہہ کر پریشان کر دیا گیا کہ ان کا سامان ملتان ایئرپورٹ پہنچا دیا جائے گا، وہاں جا کر وصول کر لیں۔

ذرائع کے مطابق جدہ تا ملتان فلائٹ کے متاثرہ مسافروں کو پہلے کہا گیا کہ انہیں نو اکتوبر کو متبادل پرواز سے فیصل آباد اتارا جائے گا، جہاں سے انہیں ملتان کے لیے سہولت فراہم کی جائے گی۔ لیکن فیصل آباد پہنچنے کے بعد صورتِ حال بالکل مختلف نکلی۔ مسافروں نے بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ پر پہنچنے کے چند منٹ بعد اعلان کیا گیا کہ ’’ملتان بکنگ والے واپس جہاز میں جائیں‘‘۔ کچھ دیر بعد یہ اعلان واپس لے لیا گیا اور کہا گیا کہ ’’سب لوگ یہی اتر جائیں‘‘۔

مسافروں کے مطابق جب وہ ایمیگریشن پر پہنچے تو انہیں آگاہ کیا گیا کہ ان کا سامان ملتان ایئرپورٹ پر پہنچا دیا جائے گا، لہٰذا وہاں سے جا کر وصول کریں۔ اس اطلاع نے پہلے سے پریشان مسافروں کو مزید اضطراب میں مبتلا کر دیا۔ کئی بزرگ، خواتین اور بچے شدید تھکن اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئے۔

مسافروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی آئی اے انتظامیہ پر بدانتظامی اور ناقص کوآرڈینیشن کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پرواز پہلے ہی کینسل کی گئی تھی تو دو دن بعد فیصل آباد لے جا کر مسافروں کو مزید کیوں پریشان کیا گیا؟ ’’ہم نے پیسے ملتان کی فلائٹ کے دیے تھے، نہ کہ فیصل آباد کے‘‘، ایک مسافر نے غصے میں کہا۔

عینی شاہدین کے مطابق ایئرپورٹ حکام بھی صورتِ حال سے لاعلم دکھائی دیے۔ نہ کوئی واضح ہدایت تھی، نہ ہی مسافروں کے لیے کوئی مددگار موجود تھا۔ کئی مسافروں نے اپنے قیمتی سامان کے گم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی اس طرح کی بدانتظامی نہ صرف ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ پاکستان کی فضائی سروس پر عوام کے اعتماد کو بھی ختم کر رہی ہے۔ پہلے سے خسارے میں چلنے والی قومی ایئر لائن کے لیے ایسے واقعات مزید مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔

مسافروں نے وزیرِ اعظم، وزیرِ ہوابازی اور پی آئی اے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور متاثرہ مسافروں کو معاوضہ دیا جائے۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پی آئی اے مسافروں کو غیر ضروری پریشانی میں مبتلا کر چکی ہے۔ ماضی میں بھی متعدد مواقع پر پروازیں بغیر اطلاع منسوخ ہوئیں یا سامان غلط ایئرپورٹس پر بھیج دیا گیا۔

اگر پی آئی اے نے اپنے نظام میں اصلاحات نہ کیں تو قومی ایئر لائن کے مستقبل پر سوالیہ نشان مزید گہرے ہوتے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں