علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد نیا سیاسی موڑ! گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں،بڑا فیصلہ متوقع؟
یوتھ ویژن نیوز : (محمد عاقب قریشی سے) خیبرپختونخوا میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد صوبے کی سیاست میں ہلچل تیز ہو گئی ہے، اور اس سیاسی طوفان کے دوران گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی متحرک ہوگئے ہیں۔ یوتھ ویژن نیوز کے مطابق، گورنر نے اسلام آباد میں ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں جنہیں مستقبل کے سیاسی منظرنامے کے تناظر میں نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر فیصل کریم کنڈی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ کے پی آفتاب احمد خان شیرپاؤ سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں خیبرپختونخوا کی بدلتی سیاسی صورتحال، سینیٹ کے ضمنی انتخابات اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں : خیبرپختونخوا میں سیاسی ہلچل: علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کے بعد اپوزیشن متحرک، وزراتِ اعلیٰ کے لیے بڑا کھیل شروع
ملاقات کے دوران گورنر خیبرپختونخوا نے موجودہ سیاسی بحران، اپوزیشن جماعتوں کی متحرک حکمت عملی، اور آزاد ارکان کے کردار پر بھی گفتگو کی۔ اس کے ساتھ ہی چترال اور ہری پور میں آئندہ انتخابات کے انتظامی امور پر بھی بات چیت ہوئی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ ملاقاتیں کسی بڑے سیاسی فیصلے کی پیش بندی معلوم ہوتی ہیں، جو خیبرپختونخوا میں آئندہ حکومت سازی کے عمل پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات کے دوران وفاق اور صوبوں کے تعلقات، پارلیمانی تعاون کے فروغ، اور قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ جمہوری نظام کے استحکام، صوبائی ہم آہنگی، اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سیاسی قیادت کا متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یوتھ ویژن نیوز کے مطابق، ملاقات میں اس امر پر بھی غور کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں نئی سیاسی صف بندی کس انداز میں کی جا سکتی ہے اور آئندہ قائدِ ایوان کے انتخاب میں وفاقی حکومت کا کردار کیا ہوگا۔ گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے تمام جماعتوں کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب خیبرپختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے استعفے کے بعد قیادت کا بحران پیدا ہو چکا ہے، اور اپوزیشن جماعتیں حکومت سازی کے لیے متحرک ہو رہی ہیں۔ ایسے میں گورنر کے کردار کو نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ آئندہ دنوں میں صوبے کے سیاسی حالات میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
یہ تمام ملاقاتیں ملک کے سیاسی افق پر ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہیں، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں کوئی بڑا سیاسی فیصلہ یا اعلان سامنے آسکتا ہے، جو نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ وفاقی سیاست پر بھی گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔