خیبرپختونخوا میں سیاسی ہلچل: علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کے بعد اپوزیشن متحرک، وزراتِ اعلیٰ کے لیے بڑا کھیل شروع

خیبرپختونخوا میں سیاسی ہلچل: علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کے بعد اپوزیشن متحرک، وزراتِ اعلیٰ کے لیے بڑا کھیل شروع

یوتھ ویژن نیوز : (خصوصی رپورٹ برائے سید نعمان شاہ سے) خیبرپختونخوا میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کے بعد صوبے میں سیاسی سرگرمیاں زور پکڑ گئی ہیں اور اپوزیشن جماعتیں اپنی حکمت عملی مرتب کر رہی ہیں۔ اپوزیشن کے قائد ڈاکٹر عباد اللہ خان نے صوبائی اسمبلی میں 53 ارکان کی اکثریت کے ساتھ وزراتِ اعلیٰ کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرنے کا عندیہ دیا ہے، جس سے صوبے میں سیاسی ہلچل اور کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر عباد اللہ نے اعلان کیا کہ مشترکہ اپوزیشن کا اجلاس آج پشاور میں منعقد ہوگا جس میں وزراتِ اعلیٰ کے امیدوار کے انتخاب پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

اس موقع پر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس صوبائی اسمبلی میں اکثریت ہے اور وہ اپنے امیدوار کو مضبوطی سے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی کے ارکان اب آزاد امیدواروں کی حیثیت رکھتے ہیں اور موجودہ صورتحال میں سہیل آفریدی کو نامزد کیا گیا ہے، جو کبھی کونسلر کے طور پر خدمات انجام نہیں دے چکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ اپوزیشن کی حکمت عملی میں تمام جماعتیں شامل ہیں اور کوئی بھی حتمی فیصلہ اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

اسی دوران اسمبلی ذرائع نے بتایا کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی 20 اکتوبر تک کسی بھی وقت ملتوی اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔ اگر اجلاس آج طلب کیا گیا تو قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے کاغذاتِ نامزدگی 9 اکتوبر کو دوپہر 3 بجے تک جمع کرائے جائیں گے، جبکہ اسکروٹنی شام 5 بجے مکمل کی جائے گی۔ قائدِ ایوان کا انتخاب اگلے روز عمل میں لایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے استعفے کا اعلان کر دیا

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور سوشل میڈیا پر بھی اس کا اعلان کیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے احکامات کی تعمیل ان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور وہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے صوبے میں مالی استحکام کی جانب اقدامات کرنے اور دہشت گردی کے چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے پر فخر کا اظہار کیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک سال کے دوران متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے اور انہوں نے کابینہ، اسمبلی ارکان اور بیوروکریسی کا بھی شکر ادا کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ عوام کی خدمت دیانتداری اور ایمانداری سے کی گئی اور وہ ہمیشہ پی ٹی آئی اور عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ان کے اس اقدام سے صوبے میں سیاسی منظرنامہ بدل گیا ہے اور وزراتِ اعلیٰ کے لیے نئی سیاسی کشمکش نے عوام کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اپوزیشن کی متحرک سرگرمیاں اور وزراتِ اعلیٰ کے لیے امیدوار کی نامزدگی صوبائی اسمبلی میں پارٹی پوزیشنز میں اہم تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ارکان آزاد امیدواروں کے طور پر اپنی رائے دہی میں زیادہ لچک رکھتے ہیں، جس سے اپوزیشن کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس دوران سہیل آفریدی کا نام سامنے آنا نئے سیاسی کھیل کا حصہ ہے اور اس پر تمام جماعتوں کی نظر مرکوز ہے۔

اس سیاسی ہلچل نے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک میں سیاسی تجزیہ کاروں اور میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ عوام بھی صوبے میں آنے والی تبدیلیوں اور اپوزیشن کی سرگرمیوں کے بارے میں دلچسپی لے رہی ہے، کیونکہ یہ فیصلہ مستقبل میں صوبے کی سیاسی سمت کا تعین کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں