ماحولیاتی تبدیلیوں سے آفات میں اضافہ، اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے،سینیٹر شیری رحمان

ماحولیاتی تبدیلیوں سے آفات میں اضافہ، اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے،سینیٹر شیری رحمان

یوتھ ویژن نیوز : (علی رضا ابراہیم سے) پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی قدرتی آفات کا سلسلہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جس سے انسانی جانوں، معیشت اور ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے متحد ہو کر مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

یہ بات انہوں نے 8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے کی 20ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بیس سال گزر جانے کے باوجود اس زلزلے کے مناظر آج بھی قوم کی یادوں میں تازہ ہیں۔ “مشکل وقت میں پاکستانی قوم نے ثابت کیا کہ ہم ایک مضبوط، متحد اور ہمدرد قوم ہیں، لیکن اب نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں مزید تیاری اور عزم کی ضرورت ہے۔”

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابوں نے پاکستان کی تاریخ میں بدترین تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور معیشت کو 3856 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔ سینیٹر کے مطابق، “زرعی زمینیں، گھر اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو گئے، جبکہ لاکھوں افراد روزگار اور صحت کی سہولیات سے محروم ہو گئے۔”

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالانکہ عالمی کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مضبوط اور ماحولیاتی لحاظ سے مزاحم انفراسٹرکچر کی تعمیر ہی ہمارے تحفظ کی بنیاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم مستقبل کی آفات سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں قومی سطح پر منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بھی فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ “ہمیں ریلیف اور ریسکیو کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا تاکہ ہنگامی حالات میں انسانی جانوں کا زیادہ سے زیادہ تحفظ ممکن ہو۔”

انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام دونوں کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ “محفوظ عمارتیں، مضبوط سڑکیں، بہتر نکاسی آب کا نظام اور ماحول دوست پالیسیوں پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔”

شیری رحمان نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں کیونکہ یہ ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات بھگت رہے ہیں جبکہ ان کے پاس وسائل محدود ہیں۔ “دنیا کو اب ماحولیاتی انصاف کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا تاکہ ترقی یافتہ اور غریب ممالک کے درمیان اس خطرے کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جا سکے۔”

اپنے پیغام کے اختتام پر انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہمیں ایسی پالیسیوں پر عمل کرنے کی توفیق دے جو آنے والی نسلوں کے لیے زمین کو محفوظ بنائیں۔ انہوں نے کہا، “یہ وقت کسی پر الزام تراشی کا نہیں بلکہ اجتماعی عمل کا ہے۔ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں تو کسی بھی آفت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں