وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے استعفے کا اعلان کر دیا
پشاور (یوتھ ویژن نیوز – 8 اکتوبر 2025): خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک بڑا موڑ آیا ہے، جب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے حکم پر وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے الگ ہو رہے ہیں۔ اس اعلان کے بعد صوبے کی سیاسی فضا میں ہلچل مچ گئی ہے اور نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب پر بحث تیز ہو گئی ہے۔
پشاور (یوتھ ویژن نیوز – 8 اکتوبر 2025): خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک بڑا موڑ آیا ہے، جب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے حکم پر وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے الگ ہو رہے ہیں۔ اس اعلان کے بعد صوبے کی سیاسی فضا میں ہلچل مچ گئی ہے اور نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب پر بحث تیز ہو گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے حکم پر استعفیٰ دے دیا۔ پارٹی نے سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا۔ اختلافات کے باعث تبدیلی ناگزیر قرار۔
علی امین گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا کہ "وزارت اعلیٰ کا عہدہ عمران خان کی امانت تھا، جو آج میں واپس کر رہا ہوں۔ میں نے ہمیشہ پارٹی قیادت کے فیصلوں کو مقدم رکھا ہے اور اس بار بھی عمران خان کے حکم پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔” ان کے اس اعلان کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تصدیق کی ہے کہ اب پارٹی کی قیادت نے سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف میں قیادت کی تبدیلی؛ اختلافات اور پارٹی کشیدگی کے باعث خیبر پختونخوا میں نئی سیاسی صف بندی سامنے آگئی۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ “عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو عہدے سے ہٹانے اور ان کی جگہ سہیل آفریدی کو لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔” ان کے مطابق یہ فیصلہ پارٹی کے اندر پائے جانے والے اختلافات کے بعد مشاورت سے کیا گیا ہے۔
اسی طرح پارٹی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “سہیل آفریدی کا تعلق خیبر ضلع سے ہے، جو فاٹا کے ضم شدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔ ان کی قیادت سے پارٹی کو خیبر پختونخوا میں نیا استحکام ملنے کی امید ہے۔”
ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کی اصل وجہ پارٹی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات اور علیمہ خانم کے ساتھ تنازعہ بتائی جا رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل میں عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور وکلا سے ملاقات کے دوران علی امین گنڈاپور کے استعفے کا عندیہ دیا تھا۔ اس ملاقات کے بعد بشریٰ بی بی کے وکیل رائے سلیمان نے گنڈاپور کو اس فیصلے سے آگاہ کیا۔
گزشتہ روز ہونے والے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گروپ بندی، وزرا کی کارکردگی، اور اندرونی تنازعات پر سخت بحث ہوئی۔ بعض ارکان نے علیمہ خانم اور علی امین گنڈاپور کے درمیان صلح کی تجویز بھی پیش کی، تاہم ماحول کشیدہ رہا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے علی امین کے تقرر کے بعد صوبائی حکومت کی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ سہیل آفریدی کے قریب ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں، گورننس اور سیاسی استحکام کے لیے نئی حکمت عملی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ وفاقی سیاست پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ ان کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا، اس لیے یہ فیصلہ پارٹی کے اندر ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور نے وزارت اعلیٰ سنبھالنے کے بعد خیبر پختونخوا میں مختلف ترقیاتی اور انتظامی اصلاحات کا آغاز کیا تھا، تاہم حالیہ ہفتوں میں پارٹی کے اندرونی تنازعات نے ان کی پوزیشن کو کمزور کر دیا تھا۔
اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ سہیل آفریدی بطور نئے وزیر اعلیٰ کس طرح پارٹی کو متحد رکھتے ہیں اور صوبے کے عوام کے لیے کس نوعیت کی پالیسیوں کا اعلان کرتے ہیں۔