خواتین طلاق کے بعد بھی نان ونفقہ کی حقدار ہیں،سپریم کورٹ
تفصیلات کے مطابق خاتون نے اس شخص سے 2004 میں شادی کی تھی۔ اس کے بعد شوہر کے گھر والوں نے خاتون کو مبینہ طور پر جہیز کے لیے ہراساں کیا۔ خاتون کے والد نے شادی کے بعد 2 لاکھ روپے کا جہیز بھی دیا تھا۔ تاہم، خاتون کا الزام ہے کہ اسے نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں میں اتفاق رائے سے علاحدگی ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق، خاتون نے اس شخص سے 2004 میں شادی کی تھی۔ اس کے بعد شوہر کے گھر والوں نے خاتون کو مبینہ طور پر جہیز کے لیے ہراساں کیا۔ خاتون کے والد نے شادی کے بعد 2 لاکھ روپے کا جہیز بھی دیا تھا۔ تاہم، خاتون کا الزام ہے کہ اسے نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں میں اتفاق رائے سے علاحدگی ہو گئی۔
سال 2018 میں خاتون کے گردے فیل ہو گئے تھے اور اسے باقاعدگی سے ڈائیلاسس کی ضرورت پیش آئی۔ ایسے حالات میں خاتون نے عدالت سے رجوع کیا اور استدعا کی کہ اس کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے جبکہ اس کے شوہر کا اچھا خاصہ اسکریپ کا کاروبار ہے اور وہ ہر ماہ لاکھوں روپے کماتا ہے۔ خاتون نے اپیل کی کہ اس کے سابق شوہر کو یہ حکم دیا جائے کہ وہ اس کے لئے نان و نفقہ ادا کرے۔
شوہر نے موقف اختیار کیا کہ اس کی 2017 میں طلاق ہو گئی، اس لیے اس کی علاج کے اخراجات پورے کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
دادر کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طلاق یافتہ بیوی بھی نان و نفقہ کی حقدار ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ خاتون کو واقعی علاج کی ضرورت ہے اور اس کے پاس آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں ، لہذا اس کی مدد کی جانی چاہئے۔